سیاحت نئے دور میں ۔۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کی جانب فیصلہ کیا گیا کہ مانسہرہ میں قائم سکھوں کے قدیم گوردوارے کو بحال کیا جائے ۔ اس خبر کے سنتے ہی مجھے جیسے بے حد راحت و تسکین سی محسوس ہوئی کہ اب بابا گرونانگ کے گوردوارے کے درشن کے لئے آنے والے سکھ  یہاں پشاور اور پھر اس سے شمال کی جانب مانسہرہ میں بھی آ سکیں گے ۔۔۔ نا صرف وہ یہاں کی خوبصورتی سے متاثر ہونگے بلکہ پختون روایت کے مطابق یہاں کی مہمان نوازی سے بھی متاثر ہو سکیں گے ۔ اخبار کے ایک چھوٹے سے تراشے میں چھپی اس خبر کی شاید بہت سوں کے لئے بالکل بھی اہمیت نہ ہو ، لیکن جب سے میں نے اس خبر کو پڑھا ہے تو دل کرتا ہے کہ خبر کے اس تراشے کو ایسے  ہی محفوظ کر لوں جیسے کبھی کسی زمانے میں لوگ میٹرک کے رزلٹ کے اخباری تراشے کو محفوظ کر لیتے تھے ۔۔۔ چھ آٹھ صفحات پر مبنی اسپیشل ایڈیشن میں وہ ٹکڑا سب سے زیادہ اچھا لگتا جس میں کامیاب ہونے والے کا رول نمبر تحریر ہوتا ۔ خیر ۔۔میں کہاں ماضی کے دریچوں میں کھو گئی ۔ جو قدم حال میں اٹھایا گیا ذرا اس پر اب غور بھی تو کر لوں ۔ 

چلیں آپ کو بھی مانسہرہ کے اس قدیم گوردوارے کے بارے میں کچھ معلومات سے آگاہ کرتی ہوں۔۔

خیبر پختونخوا کے خوبصورت اور سیاحت کے لحاظ جانے جانے والے ضلع مانسہرہ میں واقع یہ قدیم گرودوارہ اپنےاندر ایک تاریخ سموئے ہوئے ہے ۔  

مانسہرہ میں قائم سکھوں کے قدیم گوردوارے کا اندرونی منظر۔فوٹو کریڈٹ۔سپر لیڈ آرکائیو

جیسے رنجیت سنگھ کے سپہ سالار ہری سنگھ نلوہ کے نام سے ہری پور شہر آباد ہوا ویسے ہی مانسہرہ کا نام  راجا مان سنگھ سے اخذ کیا گیا ۔ جہاں انیسویں صدی میں سکھ آباد تھے ۔ مانسہرہ میں 1937  میں قائم کیے گئے قدیمی گوردوارے سری گورو سنگھ سبھا کو تاریخی ورثہ قرار دیا گیا تھا ۔ قیام پاکستان سے پہلے اس گرودوارے  میں سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد مذہبی رسومات ادا کرتے تھے  ۔ لیکن پھر آزادی کے بعد یہاں کی رونقیں ماند پڑنے لگیں ۔ یوں اس عالیشان گردوارے کی عمارت میں شادونادر ہی لوگ آتے۔۔لیکن مقامی حکومت نے اس عالیشان عمارت کو تاریخی ورثہ قرار دیا ۔ اسی طرح  ٹی ایم اے کی جانب سے اس گرودوارے  میں لائبریری قائم کی گئی ۔ مانسہرہ کی مقامی حکومت کو گردوارے کی بحالی کا خیال آیا تو متروکہ وقف املاک کو ایک خط تحریر کیا گیا ۔ اب معاملہ ٹی ایم اے ، مقامی حکومت اور متروکہ وقف املاک کے درمیان ہے کہ کیسے اس تاریخی جگہ  کو بحال کرکے جلد سکھ سیاحوں کے لئے کھولا جائے ۔

منمیت کور کا کالم ۔۔ یہ بھی پڑھیے

واضح رہے کہ اس  سے پہلے بھی متروکہ وقف املاک بورڈ نے پشاور ، اورکزئی اور کرک میں قائم عمارتوں کو بحال کیا ہے ۔  ان مذہبی مقامات کے کھلنے کے بعد سے یہاں سکھوں کی بڑی تعداد آئے گی ۔ جس سے  مقامی طور پر لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع  ملیں گے  اور سیاحت کی صنعت خوب پھلے پھولے گی ۔