زیادہ بارش۔۔ زیادہ پانی

راشد اقبال ، کراچی

کراچی میں چند گھنٹوں کی بارش کے بعد شہر کا ڈوبنا کوئی انوکھی بات نہیں ۔ مون سون کے تیسرے سپیل  نے قدرے زور دکھایا ہے جس کےبعد شہر قائد میں پانی ہی پانی نظر آرہا ہے ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق کراچی کے علاقوں میں صبح سویرے ہی بادل آئے اور دیکھتے ہی دیکھتے جل تھل ایک ہو گیا۔ سب سے زیادہ بارش  گلشن حدید کے علاقے میں ہوئی جہاں 86ملی میٹر تک بارش ریکارڈ ہوئی ۔

شہر میں 45کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا نے بھی  مسائل میں اضافہ کیا۔ مختلف مقامات پر  سائن بورڈز گر گئے۔

پانی کہاں زیادہ ہے ؟

کراچی کے علاقے ایم اے جناح روڈ ، یونیورسٹی روڈ ، شارع پاکستان ، اسٹیڈیم روڈ  میں پانی نہر کی طرز پر بہتا رہا۔  ان سڑکوں کی قریبی گلیوں میں بھی پانی ہی پانی دکھائی دیا ۔

کورنگی، بلوچ کالونی، ایئر پورٹ ، کوئنز روڈ ، گڈاپ، اوتھل، وندر ، بیلہ ، گھارو اور دھابے جی  میں  بھی بارش کا پانی جمع رہا ۔

کراچی کے علاقے کورنگی کی گلیوں میں کئی فٹ تک پانی کھڑا ہے

میئر کراچی کے مطابق  کئی علاقوں کی صورتحال ابتر ہے تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ نے ریلیف دینے کےلئے دن رات ایک کیا ہے ۔

کے الیکٹرک ذمہ داری نبھانے میں پھر ناکام

کراچی میں  بجلی کی ترسیل کا ذمہ دار ادارہ کے الیکٹرک پھر اپنے فرسودہ نظام کی وجہ سے تنقید کی زد میں آگیا ہے ۔

حالیہ بارشوں کی وجہ سے چار افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں ۔     ملیر میں 17سالہ لڑکا کرنٹ لگنے سے زندگی کی بازی ہار گیا۔ لانڈھی میں 22سالہ نوجوان ہلاک ہوا ہے ۔

اسی طرح دیگر حادثات میں دو افراد جاں بحق ہوئے ۔ ہمیشہ کی طرح بارش سے کے الیکٹرک کا نظام بیٹھ گیا  ۔ ڈیڑھ سو کے قریب  فیڈرٹرپ کر گئے جس سے شہر کا بڑا حصہ تاریکی میں ڈوبا رہا۔

فیڈرل بی ایریا ، لیاقت آباد ، ناظم آباد ،ملیر ، کھوکھرا پار  میں بجلی بند ہے جبکہ کیماڑی ، شیر شاہ ، اولڈ ایریا ، سلطان آباد میں بھی  بجلی غائب  ہے ۔