شعبہ تعلیم شاید کسی کا ایجنڈا نہیں ۔۔

کمال خان ، پشاور

پاکستان میں برسر اقتدار تحریک انصاف کی حکومت تعلیمی شعبے میں بڑی اصلاحات میں فی الوقت ناکام دکھائی دے رہی ہے ۔ 25جولائی 2018کو اقتدار میں آنے والی تحریک انصاف نےاپنے منشور میں تعلیمی انقلاب کا بھی وعدہ کیا تھا تاہم حالیہ اعداد و شمار کچھ حوصلہ افزا صورتحال بتانے سے قاصر ہیں ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق لاہور کی انجینئرنگ کی سب سے بڑی جامعہ ،یونیورسٹی آف انجیئنرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں مالی بحران کی وجہ سے ملازمین ،اساتذہ کی تنخواہوں پر بیس سے تیس فیصد کٹ لگایا گیا ہے ۔

اسی طرح بہاولپور یونیورسٹی کے بحران کے بعد پشاور یونیورسٹی بھی ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہو گئی ہے ۔
پشاوریونیورسٹی نے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کٹوتی کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ ملازمین کی عیدکی تنخواہوں اورپنشن سے 40فیصد تک کٹوتی کی جائےگی ۔

دوسری جانب ملازمین نے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔ اور حکومت سے فوری طور پرریلیف دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔


یونیورسٹی انتظامیہ نے موقف اختیارکیاہے کہ حکومت کی جانب سے کوئی فنڈنگ نہیں ۔ کورونا کی صورتحال کی وجہ سے نئے داخلے نہیں ہو رہے ۔

حکومت نے وعدے کے باوجود گرانٹ نہیں دی ۔یہی وجہ ے کہ یونیورسٹی کو مسلسل خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

گرانٹ نہیں دی جارہی ، پشاور یونیورسٹی انتظامیہ


انتظامیہ کے مطابق گریڈ17سے 22تک کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن سے کٹوتی کر کے خسارے کو کم ترین سطح پر لایا جائے گا۔ گریڈ ایک سے 16تک ملازمین کی تنخواہوں سے کسی قسم کی کٹوتی نہیں کی جائےگی۔

ترجمان نے سپرلیڈ نیوز کو بتایاکہ جامعہ 1ارب 20کروڑ روپے سے زائد رقم پنشن کی مد میں ادا کر رہی ہے ۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک سینئر اساتذہ نے سپر لیڈ نیوز کو بتایا کہ

یونیورسٹی کے حالات بدترہو چکے ہیں ۔ کورونا سےپہلے بھی بحران تھا جس پر صوبائی حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی ۔

انہوں نے بتایا کہ اساتذہ بھی مختلف فورمز پر مطالبات کے حق میں بات کرچکے تھے لیکن یوں لگتاہے صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شعبہ تعلیم شامل ہی نہیں ۔