کیا چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کی  اسمبلی میں موجودگی بجٹ پیش  کرنے کی بنیادی شرط ہے ؟

وقت اشاعت :14جون2022

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، لاہور۔ کیا چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کی اسمبلی میں موجودگی بجٹ پیش  کرنے کی بنیادی شرط ہے ؟ پرویز الہیٰ کے پنجاب اسمبلی کے طرز عمل پر سوال اٹھ گئے ۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے کے دوران سپیکراور اپوزیشن کی ملی بھگت سے  ایک مرتبہ پھر آئینی بحران پیدا ہوگیا  ۔ سپیکر پنجاب اسمبلی  نے پہلے عطا تاڑر کو ایوان سے نکالے جانے تک بجٹ پیش نہ کرنے دیا ۔ کچھ دیر بعد آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کی موجودگی کو ضروری قرار دے دیا۔ سپیکر نے کہا آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کا ایوان میں ہونا ضروری ہے ۔ بزدار دور میں یہ دونوں یہاں موجود تھے ۔ اب ان کی عدم موجودگی تک بجٹ پیش نہیں ہو سکتا۔

اس دوران ن لیگ کے رکن ملک احمد خان نے کہا کہ بجٹ پیش کرنے دیں یہ بارہ کروڑ عوام کے مستقبل کا سوال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر یہ کہاں لکھا ہے کہ آئی جی اور چیف سیکرٹری نہیں ہونگے تو بجٹ پیش نہیں ہوگا؟انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ کا ان دونوں افسران سے کیا تعلق ؟ سپیکر نے اس پر مزید بات کرنے سے روک دیا اور رولنگ دی  کہ جب تک یہ دونوں نہیں آئیں گے اجلاس  میں بجٹ پیش نہیں ہوگا۔ اس کے بعد انہوں نے اجلاس منگل کی دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا۔

پرویز الہیٰ کا طرز عمل کیا آئینی طور پر درست تھا ؟

 دی سپرلیڈ ڈاٹ کام سے گفتگو میں تجزیہ کار خالد چودھری نے کہا کہ پرویز الہیٰ نے ہمیشہ کی طرح غیر آئینی اقدامات کو  فروغ دیا ہے ۔ کسی بھی صورت سپیکر بجٹ اجلاس کو نہیں روک سکتا۔ آئینی طور پر بغیر کسی بڑی وجہ کے حکومت کو بجٹ پیش کرنے سے روکا ہی نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الہیٰ  نے جان بوجھ کر معاملے کو لٹکانے کی کوشش کی ہے ۔ رات بارہ بجے تک بجٹ پیش کرنے کی اجازت نہ دینا اور پھر اگلے روز تک ملتوی کردینا بدنیتی ہے ۔