محمدعلی جناح ایک عہدسازشخصیت

انیتہ گل، واشنگٹن ڈی سی ۔ محمدعلی جناح ایک عہدسازشخصیت ۔۔ بانی پاکستان محمد علی جناح  کی زندگی پر مضمون لکھنا یقینا میرے لئے قابل فخر ہے ۔ ان کی انتھک محنت نے مجھے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔

مجھے خوشی ہے کہ جناح جیسے لیڈر پر مضمون لکھنے سے مجھے ان کے حالات زندگی پر مزید غور کا موقع ملا ۔
محمد علی جناح 25دسمبر 1876کو پیدا ہوئے ۔ کراچی میں وزیر مینشن نامی عمارت میں انہوں نے آنکھ کھولی تو کوئی نہیں جانتا تھا کہ جناح نامی یہ بچہ ایک دن کروڑوں افراد کے دلوں میں گھر کر جائے گا۔

کراچی میں ہی ابتدائی تعلیم کےبعد محمد علی جناح وکالت کے شعبے سے منسلک ہوئے ۔ اپنے لڑکپن کے ایام میں ہی تعلیم میں نمایاں کارکردگی دکھاتے رہے جس سے اندازہ ہوتا تھا کہ جناح کچھ کر دکھانے کی صلاحیت رکھتےہیں ۔

برصغیر کی تحاریک نے جناح کو سیاست میں قدم رکھنے پر مجبور کیا


محمد علی جناح نے وکالت کے شعبے کو چنا اور پھر انہی دلائل کی جنگ میں آگے بڑھتے چلے گئے ۔ لنکن ان لندن سے بطور بیرسٹر کا سفر ہی ان کے عزم کی تاریخ رقم کر رہا تھا۔

بیرسٹر بننے کے بعد واپس پہنچے تو بمبئی ہائیکورٹ میں بطور وکیل کیسز لینے لگے ۔ پر اثر اور جامع دلائل کی وجہ سے کئی کیسز جیتے جس سے ان کی مقبولیت میں اضافہ ہونے لگا۔

محمد علی جناح نے 1906 میں سیاسی میدان میں قدم رکھنے کی ٹھانی ۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ ان دنوں برصغیر میں مختلف تحاریک جنم لے رہی تھیں۔ ان تحاریک سے برصغیر میں سیاست پروان چڑھ رہی تھی ۔یوں معلوم ہورہا تھا کہ برصغیر کی اقوام اپنی اپنی الگ شناخت کے لئے پر تول رہی ہیں ۔

یہ بھی پڑھیئے:گیبریل گارشیا مارکیز ، تنہائی کے سو سال
 مسلمانوں کو احساس ہو رہا تھا  کہ ان کا مذہب ، رہن سہن باقی مذاہب اور اقوام سے کچھ الگ ہے ۔ بعینہ باقی اقوام بالخصوص ہندوؤں  نے بھی بھانپ لیا تھا کہ ان کی بھی الگ شناخت، مذہب اور طور طریقے ہیں ۔ قائد اعظم کی زندگی کا سیاسی دوربہت کٹھن اور نشیب وفراز میں ڈوبا ہوامعلوم ہوتا ہے ۔

محمد علی جناح کی زندگی جدوجہد کی عمدہ مثال

مسلم لیگ کے قیام کے بعد مسلمان اپنے الگ وطن کا مطالبہ کرنے لگے تھے ۔ جبکہ محمد علی جناح اسی مسلم لیگ کو اسی نظریہ کی بنیاد پر ہی لیڈ کر رہے تھے ۔


انیس سو انتیس میں انہوں نے اپنا سیاسی منشور وضع کیا اور پہلی مرتبہ برصغیر میں منصفانہ سیاست کے لئے چودہ نکات پیش کئے ۔ ان نکات نے برصغیر بھر میں پذیرائی سمیٹی اور یوں ان کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہونے لگا۔ قائد اعظم کی زندگی اصولوں  کی انتہائی شفاف کہانی سناتی ہے ۔


اس سے پہلے 1912میں محمد علی جناح آل انڈیا مسلم لیگ کونسل کے اجلاس میں بھی ایسے ہی  مطالبات کا عندیہ دے چکے تھے ۔ محمد علی جناح کو برطانوی خوداختیاری کے قوانین پر تحفظات تھے ۔ شایدیہ اعتراضات تھے جو ایک نئی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کر رہے تھے ۔

اوائل میں جناح ہندو مسلم اتحاد کے خواہاں تھے ۔۔


قائد اعظم محمد علی جناح کی نیک نیتی اس امر سے بھی واضح ہوتی ہے کہ ابتدائی سیاست میں وہ ہندو مسلم اتحاد کےلئے تحریک چلا رہے تھے۔ کانگریس کے پلیٹ فارم سے متحرک ہونے کے دوران بھی وہ باہمی اتحاد کے ذریعے انگریز سرکار سے مطالبات منوانے کی سوچ میں ڈوبے نظر آتے ہیں۔ تاہم جیسے جیسے برصغیر کے حالات نو آبادی نظام کے خلاف متحرک ہوتے دکھائی دیئے ۔۔قائد اعظم نے بھی اپنی تحریک کا مرکز مسلمانوں کی جانب کر لیا ۔


انیس سو چالیس  کے اوائل میں ہی قیام پاکستان کی تحریک پوری رفتار سے آگے بڑھنے لگی تھی ۔ اسی سال لاہور میں ایک قراردادپیش کی گئی جسے قرارداد پاکستان کے نام سے یاد کیاجاتا ہے ۔ اسی  قرارداد میں واضح طور پر پاکستان کے قیام کا مطالبہ کردیا گیا۔

مسلم لیگ کے اس پاور شو نے انگریز سرکار کے ساتھ ساتھ کانگریس اور دیگر سیاسی جماعتوں پر بھی واضح کر دیا کہ۔۔ اب برصغیر کا بٹوارا انتہائی ناگزیر ہوچکا ہے ۔


اس قراردادکے بعد سات سال تک جدوجہد جاری رہی ۔ اور یوں محمد علی جناح کی ہی مضبو ط قیادت نے انگریز سرکار کو تقسیم کے فارمولے پر قائل کر لیا ۔ اور آخر کار پاکستان وجودمیں آگیا۔


قیام پاکستان کے بعد محمد علی جناح پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے اور۔۔ پاکستان کے ابتدائی ڈھانچے اور نظام کو وضع کرنے کےلئے دن رات ایک کیا۔ اس دوران ان کی صحت  بھی گرتی چلی گئی ۔ انہیں کوئٹہ کے قریب زیارت کے پر فضا مقام لے جایا گیا۔ جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے ۔

محمدعلی جناح ایک عہدسازشخصیت


 جناح 70سال کے عمر میں انتقال کر گئے۔۔ جبکہ ان کے نوزائیدہ ملک کو سلطنت برطانیہ سے آزاد ہوئے محض ایک سال کا عرصہ ہوا تھا۔قائد اعظم کی سوانح حیات ، سیاسی جدوجہد پرلاتعداد کتب اور مضامین شائع ہو چکے ہیں ۔ جناح کی سوانح حیات لکھنے والے مشہور لکھاری اسٹینلے وولپرٹ کہتے ہیں “جناح پاکستان کے عظیم ترین رہنما ہیں” ۔


اس میں کوئی شک نہیں کہ اسٹینلے کی بات سو فیصد درست ہے ۔ قائد اعظم محمد علی جناح کا مزار کراچی میں  ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کی برسی پر پاکستانی کیا انہیں سچ میں یاد بھی کرتے ہیں۔۔ یا محض دکھاوے کے طور پر ایک آدھی تقریب رکھ کر تقاریر داغ دیتے ہیں ؟

میری نظرمیں قائد اعظم حقیقت میں ایک انقلابی لیڈر تھے ۔ جنہوں نے اپنی سیاسی جدوجہد سے الگ وطن کی تحریک کو کامیاب بنایا۔ میں یہاں یہ بتاتی چلوں کہ یہ کوئی فقط مضمون نہیں بلکہ دل کی آواز ہے ۔۔اور یہ سچ ہے کہ محمدعلی جناح ایک عہدسازشخصیت تھے۔