لاہورکےمضافاتی علاقےجنسی زیادتی کے خطرناک زون بن گئے

احمد بلال ، دی سپر لیڈ ، لاہور ۔ لاہورکےمضافاتی علاقےجنسی زیادتی کے خطرناک زون بن گئے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ شیخوپورہ میں شوہر کےسامنے ایک اور زیادتی کا کیس سامنے آگیا ہے ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق تازہ واقعہ شیخوپورہ کے مضافاتی گاؤں میں پیش آیا ہے ۔ جہاں ایک خاتون کو اس کے شوہر کے سامنے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔ درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق ملزم میاں بیوی کو مینار پاکستان لاہور سے ورغلا کر شیخوپورہ لے گیا۔ میاں بیوی لاہور کی سیر کے لئے آئے تھے ۔ واپسی کا کرایہ ختم ہونے پر مینار پاکستان گراؤنڈمیں ہی بیٹھے تھے ۔ ایک شخص نے پہلے حمایت حاصل کی اور پھر اپنے ساتھ شیخوپورہ لے گیا۔ جہاں اس کے پانچ ساتھیوں نے گن پوائنٹ پر خاتون سے مبینہ زیادتی کی ۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام سے گفتگو میں ڈی پی او شیخوپورہ صلاح الدین نے بتایا کہ خاتون کامیڈیکل کرا لیا گیا ہے ۔ ڈی این اے کے نمونے بھی لے لئے گئے ۔ ابتدائی بیان ریکارڈ ہے ۔ تفتیش کے بعد ملزموں کو پکڑ لیں گے ۔

یاد رہے کہ یہ وہی علاقہ ہے جہاں حال ہی میں موٹر وے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم کے ساتھی کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ پولیس نے اسی گاؤں کے قریبی علاقے میں بھی سرچ آپریشن کیاتھا اور سانحہ موٹر وے کے ملزموں کی تلاش کی تھی ۔ سپر لیڈ نیوز کے مطابق شیخوپورہ کے مضافات میں اس طرح کے کئی واقعات ہو چکے ہیں ۔ مگر اس حوالے سے گرفتاریوں کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اسی علاقے میں چند ماہ قبل بچے سے زیادتی کا واقعہ رپورٹ ہوا۔ جبکہ شیخوپورہ ، ننکانہ صاحب، قصور اور چونیاں میں بھی مسلسل زیادتی کے کیسز رپورٹ ہور ہے ہیں ۔ مرید کے میں چند ماہ قبل ایک بچے کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کیس کے ملزم پکڑے جا چکے ہیں ۔

صرف لاہور کے مضافات میں ہی کیوں زیادتی کیسز رپورٹ ہوتے ہیں ؟

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صرف لاہور کے مضافات میں ہی ایسے کیسز کیوں رپورٹ ہور ہے ہیں ؟ اس سلسلے میں سپر لیڈ نیوز نے ماہر نفسیات جنرل ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر طاہرہ رفاقت سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ زیادتی کے ملزموں کی تعداد بڑھنا معاشرے میں بڑھتی بے چینی کو بھی ظاہر کرتا ہے ۔ ایسے افراد نفسیاتی الجھنوں کا بھی شکار ہوتے ہیں ۔

موٹر وے لنک روڈ پر خاتون سے گینگ ریپ کیا گیا جس کے ملزم ریکارڈ یافتہ نکلے ۔

پنجاب ریجن میں زیادتی کے بڑھتے کیسز پر انہوں نے کہا کہ وہ کسی خاص علاقے سے ایسے کیسز کو جوڑنا تو درست نہیں مانتیں مگر میڈیا رپورٹس سے واضح ہو رہاہے کہ زیادتی کے کیسز زیادہ ہو رہے ہیں ۔ گجر پورہ میں ہی گزشتہ ماہ ایک کلینک میں اسسٹنٹ کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ بظاہر اس ریجن میں کوئی گینگ بھی متحرک ہو سکتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیئے:کیا زیادتی کے کیسز میں سرعام پھانسی ہونی چاہیے ؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب کے دیہاتی کلچر میں ایسے جرائم عام ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت معاشرے میں گراس روٹ لیول تک تعلیم عام کرے اور بالخصوص نوجوانوں کی اصلاح کے لئے جامع پالیسی بنائے۔