فردواحدکی جانب سےایک نام دینا،تقرری کیلئےووٹنگ پرمجبورکرنااورایک ووٹ سےجج بن جاناآئین کےمطابق نہیں،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کاچیف جسٹس کوایک اورخط

وقت اشاعت :29مئی2022

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام، اسلام آباد۔ فرد واحد کی جانب سے ایک نام دینا، تقرری کیلئے ووٹنگ پرمجبور کرنا اور ایک ووٹ سےجج بن جانا آئین کے مطابق نہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس کو ایک اور خط سامنے آگیا۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق  جسٹس قاضی فائز عیسیٰ  نے چیف جسٹس ، چیئرمین جوڈیشل کمیشن اور ارکان کوخط لکھا ہے جس میں ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان  میں سے سپریم کورٹ کا جج تعینات نہ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے

خط کے متن کے مطابق ہائیکورٹ چیف جسٹسز  اور سنیئر ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی طویل روایت رہی ہے لیکن سنیئرز کو نظر انداز کرکے جونیئر جج کی روایت جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس گلزار نے متعارف کرائی۔آئین پاکستان لوگوں کو جوڑ کر رکھتا ہے، یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ جب بھی آئین کی خلاف ورزی کی گئی اس کا نقصان ہوا، اعلیٰ عدلیہ کے جج آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف اٹھاتے ہیں اور  حلف کا اہم تقاضا ہے کہ آئینی بنیادی حقوق کا تحفظ ہو اور انہیں روندا نہ جا سکے۔اعلیٰ عدلیہ میں ججز تقرری کرتے دیکھاجائے کہ وہ غیر آئینی اقدام کی مزاحمت اورکالعدم قراردینےکی صلاحیت رکھتا ہے، عدلیہ پرعوام کا اعتماد یقینی بنانا ایک لازم امرہے اور عوامی اعتماد کے بغیر عدالتی فیصلے اپنی ساکھ کھو دیتےہیں۔جسٹس نسیم حسن کا ٹی وی پر غلطیوں کا اعتراف دیر آید درست آید کہا جاسکتا ہے۔ کیاجسٹس نسیم حسن کااعتراف سابق وزیراعظم کی زندگی واپس لاسکتا ہے؟ کسے جج بنانا ہے کسے نہیں، تاثر یہ ہے کہ ایسا بیرونی عوامل کے باعث کیا جاتا ہے۔  عدلیہ میں تقرریوں کے بارے میں اس تاثر کو دور کیا جانا چاہیے۔

 فرد واحد کی جانب سے ایک نام دینا، تقرری کیلئے ووٹنگ پرمجبور کرنا اور ایک ووٹ سےجج بن جانا آئین کے مطابق نہیں، عوام کا یہ تاثر کہ عدلیہ آزاد نہیں، اپنا احترام اور اخلاقی جواز کھو دیتی ہے۔  آئین ججز تقرری کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کو خفیہ رکھنے کا کہتا ہے، جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے حوالے سے ایسی کوئی پابندی نہیں۔چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں کمیشن کے پہلے اجلاس کا تجربہ بہت اچھا تھا۔ اجلاس ماضی کے اجلاسوں سے بہترتھا کہ اختلاف کا بیج بونے کی روایت سے فاصلہ کیا گیا۔توقع ہے آئندہ اجلاس میں بھی ججز تقرری کے حوالے سے پائی جانے والی تشویش کو دور کریں گے۔پاکستان کے عوام نے ججز کو منتخب کرنے کی آئینی ذمہ داری ہمیں سونپی ہے اور عدلیہ کو ججز تقرر کی ذمہ داری آئین کے تحت ادا کرنا ہو گی، پاکستان کے عوام کو اس سے کم کچھ بھی قابل قبول نہیں۔