تنخواہوں میں 35فیصد اضافہ ، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، وفاقی حکومت نے 144کھرب60ارب  کا بجٹ پیش کر دیا

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ تنخواہوں میں 35فیصد اضافہ ، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، وفاقی حکومت نے 144کھرب 60ارب کا بجٹ پیش کر دیا

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق حکومت نے  نئے مالی سال کا چودہ ہزار چار سو ساٹھ ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ  پیش کردیا ہے ۔سرکاری ملازمین  کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ گریڈ  ایک سے سولہ تک تنخواہیں پینتیس فیصد بڑھیں گی۔گریڈ سترہ سے بائیس تک ایڈہاک الاؤنس میں تیس فیصد اضافہ ہوگا۔وفاقی  حدود میں کم سے کم اجرت بتیس ہزار روپے  مقرر کر دی گئی ہے ۔ترقیاتی منصوبوں کے لیے  اب تک کی سب سبے بڑی رقم گیارہ کھرب پچاس ارب روپے مختص کی گئی  ہے ۔دفاع کے لیے اٹھارہ کھرب چار ارب روپے رکھے  گئے ہیں۔سود کی ادائیگیوں پر تہتر کھرب تین ارب روپے خرچ ہوں گے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ اگلے مالی سال کے لیے حکومت نے معاشی ترقی کا ہدف تین اعشاریہ پانچ فیصد رکھا ہے۔ صحافیوں اور فنکاروں کے لیے ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجراکیا جارہا ہے۔

زراعت کے شعبے کے لئے سرپرائز

اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ معیاری بیچ کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے درآمد پر تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز ختم کی جارہی ہیں ۔کسٹمز ڈیوٹی بھی نہیں لگے گی ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ موسم کی تبدیلی  کی وجہ سے فصل کی کاشت کی مدت کم سے کم ہو رہی ہے ۔ ایک سے زائد اقسام کی فصلوں کی  کاشت کے لئے کسانوں کو سہولیات ملیں گی ۔ اس طرح کسانوں کو سامان کی درآمد کی صورت میں کسٹمز ڈیوٹی نہیں بھرنے پڑے گی ۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے  میں نمایاں کمی

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں واضح کمی ہو گئی ہے ۔ قوم کے لئے خوشخبری یہ ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 77فیصد کم ہو گیا ہے ۔ حالات اب بدل رہے ہیں ۔ سمت درست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ پی ٹی آئی کے اقدامات ملک دشمنی  پرمبنی تھے۔ سابق دور میں گردشی قرضوں میں 1319ارب کا اضافہ ہوا۔وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں مزید کہا کہ  دو ہزار اٹھارہ میں ایک سلیکٹڈ حکومت وجود میں آئی ۔ پی ٹی آئی حکومت کی وجہ سے پاکستان دنیا کی چوبیس ویں بڑی معیشت سے نیچے گر کر سینتالیس ویں  نمبر پر چلا گیا۔اب حالات بہتر ہو رہے ہیں ۔ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا ہے ۔

بجٹ کے اہم نکات کچھ اس طرح ہیں

ایف بی آر کے محاصل 7200 ارب روپے کے الگ بھگ رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔

وفاقی حکومت کا نان ٹیکس ریونیو 1618 ارب روپے ہو سکتا ہے ۔

کل اخراجات کا تخمینہ 11090 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔

پی ایس ڈی پی کی مد میں اخراجات 567 ارب روپے تک ہونگے ۔

معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا  ہے۔

افراط زر یعنی مہنگائی کی شرح اندازاً 21 فیصد تک رہ سکتی ہے۔

برآمدات ہدف 30 ارب ڈالر جبکہ ترسیلات زر کا ہدف 33 ارب ڈالررہ سکتا ہے ۔

ملکی دفاع کے لیے 1804 ارب روپے، سول انتظامیہ کے اخراجات کیلئے 714 ارب روپے ادا کئے جائیں گے ۔

پنشن کی مد میں 761 ارب روپے مختص ہونگے۔

بجلی، گیس اور دیگر شعبہ جات کے لیے 1074 ارب کی رقم بطور سبسڈی مختص ہوگی۔

صحافیوں اور فنکاروں کے لیے ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجرا کیا جارہا ہے

بجٹ کی مکمل تقریر