آخرشیخ رشیدہیں کس کےساتھ؟

ندیم چشتی ، دی سپر لیڈ ، اسلام آباد۔ آخرشیخ رشیدہیں کس کےساتھ؟ پنڈی بوائے کے نام سے مشہور شیخ رشید نے پنڈی لیکس کےتناظر میں سیاسی دھماکوں کا اعلان کررکھا ہے مگرایجنڈا کیا ہے ؟

وزیر ریلوے نے اپنی وزارت کی کارکردگی پر بات کرنے کے بجائے آج کل بڑے انکشافات اور پردہ نشینوں کو بے نقاب کرنے کی ٹھان رکھی ہے ۔ جمعرات کے روز شیخ رشید نےدعویٰ کیا کہ مولانا فضل الرحمان بھی آرمی چیف سے ملاقات کر چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات ون آن ون ہوئی تھی ۔ آئندہ بھی بہت سے لوگوں کو بے نقاب کریں گے ۔ ن لیگیوں کے ساتھ ساتھ بلاول بھٹو بھی آرمی چیف سے مل چکے ہیں ۔ شیخ رشید نے مزید کہا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں ان کے پاس بہت کچھ ہے ۔ اگر انہیں زیادہ چھیڑا گیا تو سب قوم کےسامنے رکھ دیں گے ۔

انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں بھی کہا کہ وہ سب جانتےہیں ۔ کون کون ملتا رہا۔ آئی ایس پی آر کو فون کر کے کہا ہے کہ مجھ سے بہت سوالات ہو رہے ہیں ۔ زیادہ دیر چپ نہیں رہ سکتا۔ دوسری جانب پاک فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے نے واضح طور پر آرمی چیف کے بیانات چلانے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے ۔ اس سلسلے میں آرمی چیف واضح کر چکے ہیں کہ پاک فوج کا سیاست سےکوئی تعلق نہیں ۔

بدھ کے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ رہنما ن لیگ محمد زبیر آرمی چیف سے دو ملاقاتیں کر چکے ہیں ۔ ایک ملاقات اگست کے آخری ہفتے اور دوسری سات ستمبر کو ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملاقات میں نوازشریف اور مریم نواز کے لئے ریلیف مانگا گیا تھا۔ جس پر آرمی چیف نے پھر واضح کیا کہ فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ۔

شیخ رشید آخر کس مشن پر ہیں ؟

سپر لیڈ نے اس حوالے سے تجزیہ کار فاروق حمید سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید ہمیشہ سے ہی ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ پاک فوج کی سیاسی عمل سے دوررہنے کی واضح تردید کے باوجود شیخ رشید کس مشن پر ہیں ؟ آرمی چیف کا وژن سب کے سامنے ہے ۔۔ پاک فوج سیاست سے دور ہے مگر شیخ رشید تو ایک کے بعد ایک سیاسی ملاقات گنواتے چلے جارہے ہیں ۔ ایسے میں شیخ رشید شاید جارحانہ موڈ میں بعض حساس معاملات میں الجھ گئے ہیں اور ایک بند گلی میں آگئے ہیں۔

سینئر سیاستدان کو سمجھنا چاہیے کہ ملکی سلامتی سے جڑیں بعض ملاقاتیں آف دی ریکارڈ ہوتی ہیں ۔ جیسا کہ گلگت بلتستان الیکشن کے حوالے سے پارلیمانی وفد کو بلایا گیا۔ اس ملاقات کا احوال کسی کومعلوم نہ تھا۔ مگر یہ شیخ رشید ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے اس ملاقات کا اشارہ دیا۔ انہوں نے اس ملاقات کو سیاسی رنگ دیتے ہوئے متنازع بنانے کی کوشش کی ۔

شیخ رشید قومی سلامتی کے معاملات کو متنازع نہ بنائیں،بلاول

بلاول بھٹو اور احسن اقبال نے واضح کیا کہ یہ تو پارلیمانی وفد کی ملاقات تھی ۔ اس کے بعد شیخ رشید نے پھر کہا کہ ملاقاتیں ایک نہیں دو ہوئی ہیں ۔ ایک ملاقات میں تو شہباز شریف اور میں ایک ہی ٹیبل پر بیٹھے تھے ۔

فاروق حمید نے کہا کہ شاید شیخ رشید کواپنے متعین کردہ اہداف کے حصول میں ناکامی ملی ہے ۔ کیونکہ نوازشریف، بلاول بھٹو اور یہاں تک کے مولانا فضل الرحمان کا بھی سخت موقف سامنے آیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیئے : کیا نوازشریف نے ن لیگ کی عسکری قیادت سے ملاقاتوں کااعتراف کرلیا؟

بلاول نے واضح کیا کہ شیخ رشید قومی سلامتی کےمعاملات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ فاروق حمید نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ واضح نہیں ہورہا کہ شیخ رشید آخر ہیں کس کے ساتھ؟ اگر اداروں کی وکالت کر رہے ہیں تو یہ وکالت الٹاگلے پڑ رہی ہے ۔