ٹی وی پربھڑکیں اوردھمکیاں تمہیں نہیں بچا سکیں گی،نوازشریف

25اکتوبر

ٹی وی پربھڑکیں اوردھمکیاں تمہیں نہیں بچا سکیں گی،نوازشریف  نے کوئٹہ جلسے سے خطاب میں ایک مرتبہ پھر جارحانہ انداز اپنایا۔ آرمی چیف  سے پھر سوالوں کے جواب مانگ لئے ۔

نوازشریف نے کہا کہ کراچی کے واقعے نے میری بات کو عملی طور پر ثابت کر دیا۔ ریاست کے اوپر ایک اور ریاست مسلط ہو چکی ہے۔ جب تک یہ غیر قانونی شکنجہ رہے گا عوام کے حالات بہتر نہیں ہونگے۔ منتخب حکومت کے ہوتے ہوئے کسی کو خبر نہیں ہوئی کہ کس نے آئی جی کو اغوا کیا ؟

پولیس کے اعلیٰ  افسروں کو اٹھا کر لے جانے کی اتھارٹی کس کے پاس ہے؟سکیٹر کمانڈر کون ہے؟ وہ کس کی طاقت سے ایف آئی آر کٹواتا  ہے؟اگر وزیر اعلیٰ کو بھی اس کی خبر نہیں تو اس سے بڑا حکمران صوبے میں کون ہے؟جو اس طرح کے حکم دیتا  ہے اور حکمرانی کرتا ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ تحریک  پاک فوج جیسے  مقدس ادارے کی طاقت کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف ہے ۔ نیچے سے اوپر تک فوج کے بہادر فرزندوں کو ان کرداروں کے مقاصد کا کچھ پتا ہی نہیں ہوتا۔ وہ تو اپنے ڈسپلن میں رہتے ہیں۔ یہ جوان تو قوم کی حفاظت کی لگن میں دن رات ایک کرتے ہیں۔ لیکن ان سے  ایسے کام لیے جاتے ہیں جس کا نتیجہ قوم کو  بھگتنا پڑتا ہے ۔

عمران خان کو لانے کاجواب جنرل باجوہ نےدینا ہے

نوازشریف نے کہا کہ طریقہ واردات یہ ہے کہ چند لوگ اپنے مقاصد کے لیے آئین توڑتے ہیں ۔ خود کو بچانے کے لیے فوج کو استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے نام لے کر ایسے کرداروں کو بے نقاب کرتا ہوں تاکہ ان کی سیاہ کاریوں کا دھبہ ملک کے ادارے پر نہ لگے۔

یہ بھی پڑھیے

یہ بھی پڑھیے:حکومت کو بڑا دھچکا ، جسٹس قاضی فائز کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار

نوازشریف نے مزید کہا کہ تاریخ کے بہت  سے المیوں میں چند کردار ہی تھے جو اپنے مقاصد کے لیے فوج کی بدنامی کا باعث بنے ۔ کارگل میں  سینکڑوں جانبازوں کو شہید کروانے اور دنیا بھر میں پاکستان کو رسوا کرنے کا فیصلہ فوج کا نہیں تھا۔ آج تمام سوالوں کے جواب فوج کو نہیں جنرل قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید کو دینے ہیں۔

جنرل باجوہ صاحب آپ کو2018 الیکشن میں دھاندلی کا حساب دینا ہے۔ باجوہ صاحب  آپ کو ارکان پارلیمنٹ کی ہارس  ٹریڈنگ کا حساب دینا ہے۔  آئین اور قانون کی دھجیاں   بکھیرتے ہوئے عمران نیازی کو عوامی مینڈیٹ کے خلاف وزیراعظم بنوانے پر حساب دینا ہے ۔