امریکی سفارتخانےکی پراسرارری ٹویٹ کے پیچھےرازکیاہیں؟

وقت اشاعت:12 نومبر

ندیم چشتی ، سپر لیڈ ،اسلام آباد۔ امریکی سفارتخانےکی پراسرارری ٹویٹ کے پیچھےرازکیاہیں؟ کیا سفارتخانے میں پی ڈی ایم کے حمایتی بیٹھےہیں یا غلطی سےاحسن اقبال کی ٹویٹ کو قبول کیا گیا؟

سپرلیڈ نیوز کے مطابق امریکی سفارتخانے کی جانب سے احسن اقبال کی ٹویٹ کوری ٹویٹ کرنے پر سیاسی ہلچل اب بھی برقرار ہے ۔اس سلسلے میں وزیراعظم نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق حکومتی ترجمانوں پر مشتمل تین رکنی کمیٹی معاملے کی چھان بین کے لئے کام میں لگ گئی ہے تاہم سرکاری سطح پر اس کمیٹی کی تصدیق نہیں ہوسکی ۔ تحریک انصاف کے وزرا اور حمایتوں کی جانب سے سخت احتجاج کے بعد امریکی سفارتخانے  کی وضاحت سامنے آگئی ہے ۔

ترجمان کے مطابق امریکی ٹویٹر اکاؤنٹ کو منگل کی رات اجازت کے بغیر استعمال کیا گیا۔ابہام  پر معذرت کرتے ہیں ۔امریکی سفارت خانہ سیاسی پیغامات کی پوسٹنگ یا ریٹویٹنگ کی توثیق نہیں کرتا۔


سفارتخانے کی جانب سے اس وضاحت کے باوجود شیریں مزاری نےدوبارہ سوالات ا ٹھائے ۔ انہوں نے کہا کہ اکاؤنٹ کو واضح طور پر ہیک نہیں کیا گیا۔ یہ قبول نہیں کہ امریکی سفارت خانے میں کام کرنے والے کسی خاص پارٹی کا ایجنڈا چلا رہے ہیں۔

کیا حکومت کے لئے امریکی پالیسی وضع کر دی گئی؟

سپر لیڈ نیوز نے اس حوالےسےپاک امریکا ڈیسک کے ریٹائرڈ آفیسر ناصر محمود سے بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے سفارتخانے کا پریس اور میڈیا سیکشن انتہائی ذمہ دار ہوتا ہے ۔ اس کی باقاعدہ ٹیم ہوتی ہے جوتعلقات عامہ کے امورکا نظام چلاتی ہے ۔

سوشل میڈیا سیکشن آج کل اطلاعات اور پیغام رسانی کا سب سے موثر ذریعہ بن چکا ہے ۔ امریکہ جیسے بڑے اور اہم سفارتخانے سے ایسی خبر کو ری ٹویٹ کرنا معمولی واقعہ نہیں ۔ عین ممکن ہے کہ پالیسی گائیڈ لائنز کے تحت احسن اقبال کی ٹویٹ کو قبول کیا ہو اور اچانک سخت ردعمل کے بعد فوری ڈیلیٹ کر دیا گیا ۔ یا یہ بھی ممکن ہے کہ پریس اتاشی یا سوشل میڈیا ٹیم کے کسی کارندے نے غلطی سے ایسا کر دیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ دونوں صورتیں ممکن ہیں ۔ اگر پہلے والی بات درست ہے تو امریکہ کی پاکستانی حکومت کے حوالے سے پالیسی واضح ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔ لیکن اگر ایسا نہیں تو سفارتخانے کی تردید کے بعد معاملے کو ختم ہو جانا چاہیے ۔

احسن اقبال نےو اشنگٹن پوسٹ کی آمریت کے خلاف الفاظ پر مبنی خبر کا حوالہ دیا تھا

واضح رہے کہ احسن اقبال نے واشنگٹن پوسٹ کی ایک خبر ٹویٹر پر شیئرکی تھی جس کا عنوان تھا ٹرمپ کی شکست دنیا بھر کے ڈیموگاگز اور آمروں کے لیے دھچکا ہے ۔ احسن اقبال نے ساتھ کمنٹ لکھا ہوا تھا کہ ’ہمارے پاس پاکستان میں بھی ایک (ایسا ہی شخص) ہے۔ اسے جلد باہر نکال دیا جائے گا۔ انشا اللہ۔‘

ڈیموگاگ ایسے سیاسی رہنما کو کہتے ہیں جو دلائل کے بجائے بیان بازی سے لوگوں کی حمایت حاصل کرے۔

احسن اقبال اس ٹویٹ میں عمران خان پر تنقید کر رہے تھے۔ لیکن انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کسی کا نام نہیں لکھا تھا۔ تاہم حکومت کی جانب سے ردعمل کے بعد انہوں نے ایک اور ٹویٹ داغا اور لکھا کہ چور کی داڑھی میں تنکا ہے ۔ میں نے اپنی ٹویٹ میں پہلے کسی کا نام ہی نہیں لکھا تھا۔ جو مقصود تھے وہ خود ہی چیخ اٹھے۔