روسی اور امریکی صدر کی تاریخی ملاقات، مگر نتائج مایوس کن

وقت اشاعت :17جون2021

ندیم رضا ، سپر لیڈ نیوز ، واشنگٹن ڈی سی ۔ روسی اور امریکی صدر کی تاریخی ملاقات، مگر نتائج مایوس کن  رہے ۔ دونوں میں سفیروں کی دوبارہ تعیناتی پر اتفاق تو ہو گیا مگر پریس کانفرنس میں بیانات نے معاملہ خراب کر دیا۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے امریکی ہم منصب جوبائیڈن کے درمیان جنیوا میں ہونیوالی   اہم ملاقات  کسی حد تک نتیجہ خیزرہی ۔روسی صدر کاامریکی ہم منصب کے ساتھ سفیروں کی دوبارہ تعیناتی پر بھی اتفاق ہوگیا ۔۔تقریباً ساڑھے چار گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں علاقائی تنازعات، تجارتی تعلقات اور قطب شمالی میں تعاون پر بھی بات کی گئی۔

امریکی صدر نے صدر پیوٹن کو بتایا کہ اہم نوعیت کا انفراسٹرکچر سائبر حملوں کی زد میں نہیں آنا  چاہئے جبکہ اس موقع پر روسی صدر نے کہا سائبر سکیورٹی پر مشاورت  ضروری ہے ۔  پیوٹن نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے باز رکھنے پر کام کرنے کی یقین دہانی  بھی کروائی ہے۔ اس اہم ملاقات میں مختلف امور پر بات ہوئی بعد میں وفود بھی شامل ہوگئے لیکن دونوں صدور نے ایک دوسرے کو  اپنے ملک میں دورے کی دعوت نہ دی۔۔اہم ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے الگ الگ پریس کانفرنسز کیں جس سے ماحول اچانک خراب ہو گیا۔ دونوں لیڈروں نے اپنے اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے بیانات دیئے ۔ دھمکیاں بھی لگا دیں ۔

امریکی صدر کا پریس کانفرنس میں رویہ جارحانہ  رہا

امریکی صدر نےروسی ہم منصب کو دو ٹوک الفاظ میں بتا دیاکہ امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے مفادات کو نشانہ بنایاگیا تو جوابی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ امریکا اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے ۔ روسی اپوزیشن لیڈر نوالنی قید میں مرگئے تو بھی نتائج تباہ کن ہوں گے ۔ جمہوریت کی آواز نہیں دبائی جاسکتی ۔امریکی جمہوریت  پر بھی حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ماضی میں ایسا ہوتا آیا ہے مگر یہ سب ناقابل برداشت ہے ۔

جنیوا میں ملاقات سے پہلے دونوں ممالک کے پرچم بھی لہرائے گئے،فوٹو کریڈٹ:اے ایف پی

روسی صدر کے مزاج بھی بدل گئے

پریس بریفنگ میں روسی صدر نے بھی اپنے ملکی مفادات کی بات کی اور یہ تاثر دیا کہ وہ بھی اپنے مفادات پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ۔ نہ ہی وہ کسی دوسرےملک کی مداخلت برداشت کرسکتےہیں ۔  روسی صدر کا کہناتھاکہ وہ ایک اور سرد جنگ نہیں چاہتے بلکہ عالمی حیثیت برقراررکھنا چاہتے ہیں۔

یوں اہم ترین ملاقات میں  اسلحہ کنٹرول پر مذاکرات بحالی کے مشترکہ اعلامیہ کے سوا کوئی بڑی پیشرفت نہ ہوئی ۔ دونوں نے تعلقات میں جزوی بہتری کی امید ظاہر لیکن ایک دوسرے پر اعتماد کا اظہار کرنے سے بھی گریز کیا ۔