اگر عدالتی حکم پر عمل ہوا تو کراچی کا لگژری نسلہ ٹاور کیسے گرے گا ؟

وقت اشاعت :17جون2021

قاسم چوہان ، سپر لیڈ نیوز، کراچی ۔ اگر عدالتی حکم پر عمل ہوا تو کراچی کا لگژری نسلہ ٹاور کیسے گرے گا ؟ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسروں نےسر پکڑ لئے ۔

 سپر لیڈ نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے کراچی کے علاقے مین شاہراہ فیصل میں نرسری موڑ کے قریب ٹاور کو غیر قانونی قرار دے کر گرانے کا حکم دے دیا ہے ۔ عدالتی حکم کے بعد کراچی کی انتظامیہ حرکت میں آگئی ۔سندھ کنٹرول بلڈنگ نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا جس میں افسروں نے صلاح مشورے کئے اور ٹاور کو گرانے کی آپشنز پر تفصیلی بحث کی ۔

ذرائع کے مطابق بلندو بالا عمارت کو گرانے کےلئے کے ایم سی کو اضافی مشینری لگانا پڑے گی جس کے لئے بڑی مہارت کی ضرورت ہوگی کیونکہ ٹاور کےا ردگرد بھی عمارات ہیں جبکہ یہ علاقہ  ٹریفک کے دباؤ کے زیر اثر بھی رہتا ہے ۔ دوسری جانب ٹاور کے مکین سراپا احتجاج ہیں ۔ مکینوں کے مطابق انہوں نے اپنی زندگی کی جمع پونجی خرچ کر دی ایسے کیسے ان کے گھر گرائے جا سکے ہیں ؟ مکینوں نے کہا کہ ایسے حکم نامے دیتے وقت بھی سوچنا چاہیے کہ اس کے اثرات کیا مرتب ہونگے ۔ کوئی بتائے ہمارا قصور کیا ہے ؟

نسلہ ٹاور ہے کیا ؟

سپریم کورٹ کی جانب سے گرانے کا حکم دینےو الے ٹاور کو نسلہ ٹاور کہا جاتا ہے جو کہ لگژری لائف سٹائل کی عکاسی کرتاہے ۔ اس ٹاور کی لگ بھگ پندرہ منزلیں ہیں جبکہ اس میں تین سے چار کمروں پر مشتمل لگژری اپارٹمنٹس بنائے گئے ہیں۔ اس ٹاور میں کمروں کی بکنگ مڈ لائن مارکیٹنگ نامی کمپنی کے حوالے کی گئی جس کے توسط سے تقریبا تمام ہی فلیٹس یا تو خریدے جا چکے ہیں یا پھر کرایہ پر چڑھے ہوئے ہیں ۔

چیف جسٹس نے کیا ریمارکس دیئے ؟

 بدھ کے روز سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نےا ظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ نسلہ ٹاور کو فوری گرا دیا جائے ۔ بلڈر کی نظر ثانی درخواست مسترد کی جاتی ہے ۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس پلازے کا فرنٹ مین کون ہے ؟ان سب کے پیچھے کون ہے اس کے بارے میں بھی عدالت کو آگاہ کیا جائے  ۔ ہمیں صرف لیز دکھا دیں ۔ کیسے لیز حاصل کرلی گئی ۔ کون کون سے پردہ نشینوں نے مال بنا لیا ؟ یہی ہوا ہے سارے کراچی میں چائنا کٹنگ ایسے ہی ہوتی ہے ۔

چیف جسٹس نے الہ دین پارک  میں تجاوزات گرانے کے خلاف دکانداروں کی  درخواست بھی مسترد کر دی ۔ ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو شاپنگ سینٹر اور پویلین کلب خالی کرانے کا حکم دے دیا گیا۔عدالت نے الہ دین پارک کے ایم سی کو خود چلانے کی ہدایت بھی کی ساتھ ہی واضح کیا کہ جتنی مشینری چاہیے، لے جائیں اور سب گرائیں۔