کمسن مسیحی لڑکی کی جبری مذہب تبدیلی اورشادی پراحتجاج

وقت اشاعت:1نومبر

 دی سپر لیڈ، اسلام آباد۔ کمسن مسیحی لڑکی کی جبری مذہب تبدیلی اورشادی پراحتجاج کیا گیا ہے ۔ اسلام آباد پریس کلب کے باہر مظاہرین نے نعرے بازی بھی کی ۔

سپر لیڈ نیوز کےمطابق کم سن مسیحی لڑکی آرزو راجہ کو جبری طور پر مذہب تبدیل کرانے کے بعد چالیس سالہ شخص کے ساتھ بھیج دیا گیا۔ جبری مذہب تبدیلی کیخلاف سول سوسائٹی نے  اسلام آباد پریس کلب کے باہر احتجاج ہوا جس میں انہوں نے  حکومت سے جبری شادیوں کو روکنے کیلئے فوری قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مظاہرے میں سول سوسائٹی، غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں سمیت متاثرہ خاندان کے افراد بھی شامل تھے۔  اس موقع پر  مقررین نے کہا کہ کمسن بچیوں کی شادی کسی صورت منظور نہیں۔آرزو راجہ کو فوری انصاف دیا جائے۔

چودہ سالہ آرزو راجہ کو جبری طور پر مذہب تبدیل کر کے شوہر کےساتھ جانے کا عدالتی حکم ملا جبکہ اس موقع پر وہ روتی رہی ۔فوٹوکریڈٹ:پیپلز پارٹی میڈیا سیل

اقلیتوں کو تحفظ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مظاہرین نے  ملزموں کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا ۔واضح رہے کہ جمعہ کےروز چیئرمین پیپلز پارٹی نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سول عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نےکہا کہ جبری مذہب تبدیلی اور شادی کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی ۔ کمسن مسیحی لڑکی کی جبری مذہب تبدیلی اورشادی پراحتجاج کے باوجود مرکزی حکومت نے واقعے کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔