فحاشی نہ پھیلانےکامطالبہ نہ یوٹیوب مانتی ہےنہ ٹک ٹاک

سجاد قریشی ، دی سپر لیڈ ، واشنگٹن ۔۔ فحاشی نہ پھیلانےکامطالبہ نہ یوٹیوب مانتی ہےنہ ٹک ٹاک ۔ جی ہاں یہ سچ ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کی بات کوئی سن ہی نہیں رہا۔

پاکستانی ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کو یوٹیوب،بیگو اور اب ٹک ٹاک پر فحاشی پر مبنی مواد پر تحفظات ہیں ۔

پی ٹی اے نے پہلے یوٹیوب انتظامیہ سے رابطہ کیا ۔ انہیں پاکستان میں ممنوعہ سمجھے جانے والے مواد کو ہٹانے کا مطالبہ کیا  ۔

پی ٹی اے کا ٹک ٹاک سےفحش موادختم کرنےکامطالبہ

سپر لیڈ نیوز  کو ملنے والی معلومات کے مطابق  پی ٹی اے کے سینئر حکام نےدو ٹوک انداز میں پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

اتھارٹی نے جنسی کشش رکھنے والے مواد ، ویڈیوز اور غیر اخلاقی سمجھی جانے والی ویڈیوز کو ہٹانے کا کہا۔ ساتھ ہی مذہبی منافرت پر مبنی ویڈیو کو بھی یوٹیوب سے تلف کرنے کا مطالبہ رکھا ۔

اس کانفرنس کے بعد اب پی ٹی اے نے  ٹک ٹاک انتظامیہ سے بھی رابطہ کرلیا ہے ۔

 پی ٹی اے نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے خود ٹک ٹاک کی سینئر مینجمنٹ سے آن لائن ملاقات کی ہے ۔

اعلامیہ کے مطابق پی ٹی اے کے چیئرمین نے غیر اخلاقی مواد کو ہٹانے کامطالبہ کیا ہے ۔

ٹک ٹاک پر موجود مواد کے حوالے سے معاشرے کے خدشات بڑھ رہے ہیں ۔

اعلامیہ کے مطابق انہی خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے چیئرمین نے واضح کیا کہ ایک مربوط پالیسی بنائی جائے ۔

اعتدال میں رہتے ہوئے ایسے مواد کی حوصلہ شکنی کی جائے جس سے معاشرے میں بگاڑ کا احتمال ہے ۔

پی ٹی اے کی کوششیں تو ایک طرف مگر دوسری جانب کوئی خاص ردعمل  سامنے نہیں آرہا۔

ہماری مرضی سے سب کچھ ختم نہیں ہوسکتا۔۔

دی سپر لیڈ نے اس سلسلے میں پی ٹی اے کے ایک سینئر اہلکار سے رابطہ کیا۔

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط  پر لاہور آفس کے سینئر اہلکار نے بتایا کہ پی ٹی اے کی کوششیں تو بہت ہیں مگر سوشل میڈیا کمپنیاں کوئی خاص لچک کامظاہرہ نہیں کرتیں ۔

ٹک ٹاک پر پاکستان اور بھارت کے شہریوں کی بڑی تعداد رقص کی ویڈیوز پوسٹ کرتی ہے

انہوں نے انکشاف کیا کہ یو ٹیوب نے مذہبی منافرت  اور انتہا پسندی پر مبنی مواد تو پہلے بھی ہٹایا مگر فحش ویڈیوز کی رسائی بند نہیں  کی ۔

اہلکار نے مزید بتایا کہ ملک میں خواتین کو ہراساں کرنے ، غیر اخلاقی ویڈیو کے سدباب اور مذہبی منافرت کی ویڈیوز کی سینکڑوں شکایات موصول ہوتی ہیں ۔

پی ٹی اے کو متنازع ویڈیو ختم کرانے کی سینکڑوں درخواستیں

اتھارٹی اپنے طور پر تو ایکشن لیتی ہے اور پوری ایمانداری سے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ مگر بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فورمز پر کمیونٹی گائیڈ لائنز مختلف ہیں۔ایسا نہیں کہ آپ اپنی مرضی سے ہی یوٹیوب چلے گی ۔۔

یہ بھی پڑھیئے :مجھے طلاق دے دو بیگو ایپ نہیں چھوڑ سکتی

پاکستان یا تو کسی سوشل میڈیا ایپ پر مکمل پابندی لگا سکتا ہے یا اسے جزوی بند کرسکتا ہے ۔مگر مرضی کی ویڈیوز کا اختیار اتھارٹی کے پاس بالکل نہیں ۔

پی ٹی اے کے اہلکار نے مزید بتایا کہ اب بھی یوٹیوب پر ہزاروں متنازع ویڈیوز موجود ہیں ۔

پاکستانی ریجن میں دیکھی جاتی ہیں ڈاؤن لوڈ ہوتی ہیں اور شیئرنگ بھی جاری ہے ۔