غداری کےمقدمےکی قانونی شرائط کیاہیں؟

دی سپر لیڈ ، لاہور۔ غداری کےمقدمےکی قانونی شرائط کیاہیں؟ لاہور میں لیگی قیادت پر مقدمے کے بعد  سوالات کی بھرمار ہوگئی ۔ ایف آئی آر پر اعلیٰ پولیس حکام کا موقف بھی سامنے آگیا۔

نوازشریف، مریم نواز سمیت لیگی قیادت اور وزیراعظم آزاد کشمیر پر غداری کے مقدمے کے بعد پہلا سوال یہ ہے کہ غداری کامقدمہ درج کرانا اتنا آسان  کب سے ہوگیا؟

سپر لیڈ نیوز نے اس حوالے سے ایڈووکیٹ شوکت سہیل سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ سنگین غداری کیس میں قانونی طور پر تمام قانونی تقاضے پورے  کرنے ضروری ہیں۔ یہ مقدمہ اتنا آسان نہیں ۔ اس حوالے سے واضح قوانین موجود ہیں ۔ اگر یہ مقدمہ درج کرانا اتنا آسان ہو تو کوئی بھی شخص کسی پر الزام لگا کر غداری کا مقدمہ درج کرا سکتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیئے:غداری کامقدمہ درج کرانےوالابدررشیدپی ٹی آئی کارکن نکلا

غداری کے مقدمے میں ریاست یا  کسی عدالت کا حکم نامہ ضروری ہے ۔ اسی طرح  کسی پولیس سٹیشن کا انچارج  کسی بھی شہری کی درخواست پر اس نوعیت کا مقدمہ درج کرنے کا مجاز نہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر تھانہ شاہدرہ کے ایس ایچ او نے اعلیٰ پولیس قیادت سے رابطہ کر کے اجازت لی ہوگی ۔ جس کے بعد سی سی پی او اور آئی جی نے وزارت داخلہ کو آگاہ کیا ہوگا۔ نوازشریف ایک بڑی سیاسی جماعت کے قائد ہیں ۔ ان پر مقدمے میں سیاسی عنصربھی  واضح ہوتا نظر آتا ہے ۔ اس کیس میں ایس ایچ او نے خود سے کوئی فیصلہ نہیں لیا ہوگا۔

اعلیٰ حکام کی اجازت کے بغیرغداری کا مقدمہ ممکن نہیں۔۔

انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ اعلیٰ حکام کی اجازت سے ہی ممکن ہے ۔ ایڈووکیٹ شوکت سہیل نے واضح کیا کہ غداری اور نفرت آمیز تقریر د والگ الگ معاملات ہیں ۔ اگر یہ مقدمہ صرف  نفرت آمیز تقریر کا ہے تواس میں کوئی سیاسی دباؤ ضروری نہیں قرار دیاجا سکتا۔ دوسری جانب غداری کی ایف آئی آر پر کیپیٹل سٹی پولیس لاہور نے  وضاحت دے دی ہے  ۔

جاری اعلامیہ کے مطابق شرانگیز تقریر کے حوالے سے درج ہونے والا مقدمہ ریاست یا کسی ریاستی ادارے کی جانب سے درج نہیں کیا گیا بلکہ ایک عام شہری کی درخواست پر  درج کیا گیا ہے ۔ ترجمان کےمطابق قانون کے مطابق کوئی بھی شہری کسی قابل دست اندازی جرم کےبارےپولیس کواطلاع کرتا ہے تو پولیس مقدمہ درج کرنے کی پابند ہے