صرف خواتین کو جینز اور چست پاجاموں سے دور ہٹانے کے لئے مرد وں پر علامتی پابندیاں لگائیں گئیں

وقت اشاعت :8ستمبر 2021

ندیم چشتی ، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ صرف خواتین کو جینز اور چست پاجاموں سے دور ہٹانے کے لئے مرد وں  پر علامتی پابندیاں لگائیں گئیں

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق اسلام آباد کے سرکاری  تعلیمی اداروں میں اساتذہ  کے نئے ڈریس کوڈ نے مختلف حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی جبکہ کئی سماجی حلقوں نے فیصلے کو خوش آئند قرار دے دیا۔ اعلامیہ کے مطابق خواتین اساتذہ کے  جینز اور ٹائٹس پہننے پر پابندی  ہوگی ۔  خواتین کے سلیپر  پہننے پر  بھی پابند ی ہوگی۔مرد ٹیچرز   بھی جینز اور ٹی شرٹ  نہیں  پہن سکیں  گے۔اسی طرح مرد  اساتذہ کو سردیوں  میں  گرم چادر لینے کی بھی اجازت نہیں ہوگی ۔ ایریا ایجوکیشن افسران کو ڈریس کوڈ پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے ۔

اس سلسلے میں تعلیم کے شعبے سے وابستہ قائد اعظم یونیورسٹی کی ایک خاتون ٹیچر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ دراصل یہ پابندی صرف خواتین کے لئے ہے ۔ حکومت کی اولین ترجیح خواتین کو جینز وغیرہ سے روکنا تھا۔ ظاہر سی بات ہے اگر صرف خواتین پر پابندیوں کا اعلامیہ آتا تو تنقید زیادہ ہونی تھی ۔ اسی لئے معاملے کو بیلنس کرنے کے لئے مرد اساتذہ کو بھی شامل کرلیا گیا ہے ۔ سب جانتے ہیں سرکاری تعلیمی اداروں میں مرد ٹیچر حضرات زیادہ تر شلوار قمیض پہنتے ہیں ۔ اسلام آباد میں اس طرح کی پابندی کا مقصد صرف شرعی پہلوؤں پر عمل کرتے ہوئے خواتین پر پابندیاں لگانا ہے ۔ جیسا کہ طالبان نے سکارف یا حجاب ضروری قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد آپ دیکھیں گے خواتین کے لئے حجاب یا پردہ ضروری قرار دیا جائے گا۔

دوسری جانب بیشتر سماجی حلقوں نے اس ڈریس کوڈ پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ اس طرح کی پابندیوں سے معاشرے میں بڑھتی بے راہ روی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی ۔

اسلام آبادایف سیون سکول فار بوائز کے ایک ٹیچر کریم اللہ نے دی سپر لیڈ  ڈاٹ کام کو بتایا کہ اسلامی معاشرے میں ایسی پابندیاں ناگزیر ہیں ۔ خواتین پر پابندیاں نہیں لگائی جا سکتیں مگر معاشرے کو سدھارنے کے لئے استاد ایک رول ماڈل ہوتا ہے ۔ ایسے میں خواتین ہوں یا مرد ٹیچر دونوں کو مناسب لباس میں ہونا چاہیے تاکہ بچے اخلاقی درس حاصل کریں ۔