حدسےزیادہ خود پراعتمادیاکرکٹ کامسیحا؟

عائشہ جلال ، دی سپر لیڈ ۔ حدسےزیادہ خود پراعتمادیاکرکٹ کامسیحا؟ یہ دونوں مفروضے بانوے کے کپتان عمران خان سے منسوب کئے جاسکتےہیں ۔ لیکن حقیقت جاننا مشکل نظر آرہا ہے ۔

بلے بازوں کو مستقل مزاجی سکھانے والے مصباح ، سوئنگ لیجنڈ وسیم اکرم ، کرکٹ کے پروفیسر حفیظ اور پر اعتماد اظہر بانوے کے کپتان سے ملنے پہنچے توان کے دلوں  میں کرکٹ کی بہتری کے لئے تجاویز کا سمندر ٹھاٹھیں مارر ہا تھا ۔ہوم ورک مکمل تھا ۔ یہ تجاویز پہلے کرکٹ چیئرمین احسان مانی کے نوٹس میں لائی جا چکی تھیں ۔

کرکٹرز وزیراعظم کےسامنے بولنے کی خوب پریکٹس کر چکے تھے ۔کمرے میں سکوت طاری تھا۔ علیک سلیک کے بعد کرکٹ پر بات چیت شروع ہوئی ۔

وسیم اکرم ، مصباح الحق، حفیظ اور اظہرڈیپارٹمنٹنل کرکٹ کی بحالی کے لئے وزیراعظم کو قائل کرنے گئے تھے ۔ کھلاڑیوں کا متفقہ موقف تھا کہ ادارہ جاتی کرکٹ کی بندش سے کھلاڑی بے روزگار ہو چکے ہیں ۔ماضی میں ڈیپارٹمنٹل کرکٹ  نے ہی کئی لیجنڈ پیدا کئے ہیں ۔ خدارا اس نظام کو چلتا رہنے دیں ۔ یہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ہی ہے جس سے گراس روٹ لیول  سے  ٹیلنٹ سامنے آتا ہے ۔ وغیر ہ وغیرہ ۔۔

مکمل تجاویز دینے سے پہلے ہی 92کے کپتان نےلیکچر دے ڈالا

وزیراعظم سے ملاقات کے دوران ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا۔ فوٹو کریڈٹ۔ عدیل بٹ ٹویٹر

لیکن  واضح رہے کہ یہ تجاویز ان کھلاڑیوں اور کوچ کے دل و دماغ تک ہی محدود تھیں ۔ ابھی  تجاویز پوری طرح بتائی ہی نہ جا سکی تھیں  کہ بانوے کے کپتان نے کرکٹ پر ان احباب کو لیکچر دے ڈالا۔

عمران خان نے اس موقع پر کھل کر اپنے موقف کو درست قرار دیا۔ انہوں نے صوبائی طرز کے کرکٹ سسٹم کے فوائد گنوائے ۔ عمران خان نے اس تناظر میں آسٹریلوی طرز کے کرکٹ سٹرکچر کو بہترین قرار دیا۔چند منٹ بعد ہی  میٹنگ برخاست ہوئی ۔

عائشہ جلال دیگر خبریں :یہ بھی پڑھیئے۔۔ ساؤتھ ہمٹین ٹیسٹ میں بارش نے کس کی لاج رکھی ؟

بے روزگار سینکڑوں کھلاڑیوں کے مقدمے کے لئے جانے والے ہیڈ کوچ اورمذکورہ سینئر  کھلاڑی عمران خان کو قائل نہ کر سکے ۔ ۔اور ناکام واپس لوٹے ۔ واضح رہے کہ عمران خان نے یہ اعتراف کیا نئے کرکٹ نظام سے کچھ دیر مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے ذرائع نے بتایا کہ کھلاڑی مایوس دکھائی دیئے ۔ اس حوالے سے ہیڈ کوچ مصباح الحق سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے ملاقات کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا ۔