لاشیں کیا کہانی سناتی ہیں ؟

شہباز سعید آسی پروگرامنگ پروڈیوسر ہیں اور ایک ٹی وی چینل سے وابستہ ہیں ۔سیاست اورسماجی امور پر لکھتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اٹلی کی گلیوں میں موت کی چاپ واضح سنائی دی ۔۔ گھر گھر دستک ۔۔ اور پھر ہلاکتوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔۔ سائنسدانوں نے خطرات سے آگاہ کیا۔ ۔ حفاظتی اقدامات کا   مشورہ دیا۔۔ ایسے میں کورونا سے انتقال کرنے والوں کی تدفین ایک خوفناک مرحلہ قرار پائی ۔۔ طبی ماہرین کے مطابق وائرس میت پر زندہ رہتا ہے ۔۔  ہاتھوں، تابوت، یہاں تک کے کفن سے بھی با آسانی پھیل سکتا ہے ۔۔یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں تدفین کے لئے یکساں حفاظتی قوانین بنائے گئے ہیں ۔۔

ان سولات کی روشنی ميں جرمنی کی  رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ  کے پوسٹ مارٹمز پر مشتمل انکشافات  نے عوامی رائے تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے ۔۔  انسٹی ٹیوٹ کے نائب صدر ، لارس شاڈے  نے زور دے کر کہا کہ ۔۔احتیاطی تدابیر کے ساتھ  مرنے والوں کا پوسٹ مارٹم کرنے میں کوئی حرج نہیں  ۔۔دوسری جانب یونیورسٹی میڈیکل سینٹر ہیمبر گ  کے ڈائریکٹر   کلاؤس پوشل نے کہا ، ”ہم زندوں کے ليے مُردوں سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔‘‘  انہوں نے انکشاف کیا کہ   اب تک کورونا سے مرنے والوں کے  100 سے زیادہ پوسٹ مارٹمز  کئے گئے ہیں ۔۔ زیادہ تر کورونا کے کھاتے میں ڈالے گئے کیسز کو  دل کی تکلیف ، کینسر  ، جگر کی خرابی  جیسے مسائل بھی تھے ۔۔ انہوں نے واضح کیا کہ کورونا  سے مرنے والوں کی آخری رسومات میں ان کے اہل خانہ کوبھی باہر رکھنا تکلیف دہ ہے ۔۔وائرس  تابوت، میت  یا قریب کہیں بھی موجود رہ سکتا ہے ۔۔ اس کا ابھی کوئی واضح ثبوت نہیں ۔۔ البتہ میت کو ہاتھ لگانے سے گریز کیا جائے ۔

جرمنی انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین  نے نئی بحث چھیڑ دی ہے ۔۔ فی الحال جرمنی اور اٹلی سمیت دیگر یورپی ممالک میں ہلاک افراد کی تدفین تو قوانین کے مطابق ہی جاری ہے ۔۔ لیکن دیکھنا یہ کہ مہلک وائرس   پر تحقیق کب تک حتمی نتائج دے گی