کورونا کے مریضوں کی لائف لائن آکسیجن کیسے تیار ہوتی ہے ؟

سپر لیڈ نیوز، لاہور. کورونا کے مریضوں کی لائف لائن آکسیجن کیسے تیار ہوتی ہے ؟ نمائندہ سپر لیڈ نیوز لاہور نے اس حوالے سے پلانٹ انجینئرز سے آگاہی لی ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق پاکستان میں آکسیجن کی دستیابی کی صورتحال خراب ہو رہی ہے ۔ سپلائی لائن میں فرق آنے کی صورتحال میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے ۔

آکسیجن کیسے بنتی ہے ؟

آکسیجن کے حوالے سے عوام میں بعض غلط مفروضے پائے جاتے ہیں ۔ عوام الناس کی بڑی تعداد یہ سمجھتی ہے کہ انسانی جسم میں جانی والی “ہوا” ہی آکسیجن ہے ۔ یوں تو آکسیجن ہوا اور پانی دونوں میں موجود ہے ۔ سائنسدانوں کے مطابق ہوا میں 21فیصد آکسیجن ہوتی ہے ۔ اس لئے انسانی جسم میں داخل ہونے والی ہوا کو خالص آکسیجن نہیں کہا جا سکتا۔

سپر لیڈ نیوز سے گفتگو میں ڈاکٹر یاسر مقبول نے بتایا کہ کیمیائی فارمولے کے مطابق ہوا میں باقی 78فیصد نائٹروجن ہوتی ہے ۔ لیبارٹری میں تیاری کے دوران  ہوا میں سے نائٹروجن کو الگ کر کے آکسیجن پیدا کی جاتی ہے ۔ اس عمل کو ایئر سپریشن ٹیکنالوجی کہاجاتا ہے ۔ اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ہوا کو پہلے کمپریسڈ کیا جاتا ہے پھر اسے فلٹر کیا جاتا ہے تاکہ  خالص آکسیجن کی تیاری کا عمل باقی ماندہ گیسوں سے پاک ہو جائے ۔

فلٹر شدہ ہوا کو کئی مراحل سے گزارا جاتا ہے

ہوا میں سے غیر ضروری مواد کو فلٹر کرنے کے بعد اسے ٹھنڈا کیا جاتا ہے جس کے کئی طریقے ہیں ۔ اس کے بعد فلٹریشن کا باقی عمل شروع ہوتا ہے ۔ اس عمل کے ذریعے آکسیجن الگ ہو کر مائع حالت  میں بڑے سلنڈرز یا مرتبانوں میں جمع ہوتی ہے ۔ بڑے پلانٹس میں اس مائع آکسیجن کو کیپسولڈ ٹینکر میں رکھا جاتا ہے ۔ بڑے ہسپتالوں میں یہ گیس اسی حالت میں سپلائی کی جاتی ہے ۔ اسے ہسپتالوں کے ٹینکرز میں بھرا جاتا ہے جہاں سے یہ پائپوں سے ہوتی ہوئی ہسپتالوں کے بیڈز تک پہنچتی ہے تاہم اکثر ہسپتالوں میں یہ سہولت موجود نہیں ہوتی اس لئے انہیں پلانٹس سے ہی سلنڈروں میں بھرا جاتا ہے اور پھر یہ سلنڈر ہسپتالوں کی مختص جگہ تک لے جا کر فکس کردیئے جاتے ہیں ۔ بعض اوقات یہی سلنڈرز مریض کے بیڈز کے بھی قریب رکھے جاتے ہیں ۔