وزیراعظم صاحب۔۔ طالبان سے مذاکرات کیوں؟ کیا ایک بار پھر سرنڈر ڈاکیومنٹ سائن کرنےجارہے ہیں؟سپریم کورٹ کے سخت سوالات

وقت اشاعت :11نومبر2021

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ وزیراعظم صاحب۔۔ پولیس کو مارنے والی ٹی ایل پی سے مذاکرات کیوں ؟ طالبان سے مذاکرات کیسے ؟سپریم کورٹ کے سخت سوالات، سانحہ اے پی ایس پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی مانگ لی ۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخودنوٹس کیس کی سماعت میں ججز صاحبان نے وزیراعظم سے سخت سوالات  کر ڈالے ۔ عمران خان طلب کرنے پر عدالت پیش ہو گئے ۔ سماعت شروع ہوئی تو  چیف جسٹس نے  وزیراعظم کو روسٹرم پر بلایا  اور سخت سوالات کئے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بیس  اکتوبر کا ہمارا حکم ہے کہ ذمے داروں کا تعین کر کے کارروائی کریں۔آخری آرڈر میں ہم نے باقاعدہ نام دیئے تھے، ان کا کیا ہوا؟ چیف جسٹس نے وزیراعظم کو مخاطب کر کے کہا  آپ  وزیراعظم ہیں  ۔ آپ کو سوالات کا جواب معلوم ہونا چاہیے۔پاکستان کوئی چھوٹا ملک نہیں ، سب کچھ پتہ لگانا آپ کا کام ہے ۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دئیے کہ جمہوریت میں معافی نہیں ہوتی استعفیٰ آتا ہے۔آپ مجرمان کو مذاکرات کی میز پر لارہے ہیں؟کیا ایک بار پھر سرنڈر ڈاکیومنٹ سائن کرنےجارہے ہیں؟ زخموں پر نمک پاشی کی کوشش کر رہے ہیں ؟قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ٹی ایل پی کے ساتھ بھی معاہدہ کیا ۔9 اہلکار شہید ہوئے ۔ کیا ان پولیس اہلکاروں کی جانیں ہم سے کم قیمتی ہیں؟ عدالت نے حکومتی اقدامات کی  وزیراعظم کے دستخط کے ساتھ رپورٹ چارہفتے میں مانگ لی  اور سماعت ملتوی کردی۔