وزیراعظم  اور  وزرا اپنے منحرف ارکان کا ایوان میں داخلہ کیسے بند کر سکتےہیں ؟

وقت اشاعت :13مارچ2022

ندیم چشتی ، بیوروچیف ، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ وزیراعظم  اور  وزرا اپنے منحرف ارکان کا ایوان میں داخلہ کیسے بند کر سکتےہیں ؟ اہم سوال پر قانونی پہلو بھی سامنے آگیا۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام  کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ پارٹی سے غداری کرنیوالوں کے خلاف چارہ جوئی کریں گے۔ ایسے ارکان کے خلاف سپیکر ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجیں گے ۔

دوسری جانب ہفتے کے روزمیڈیا سے گفتگو میں شاہ  محمود قریشی نے بھی ایسا ہی بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو بلے کے نشان پر پارلیمنٹ میں آیا  وہ عمران خان کو ہی ووٹ دینے کا پابند ہے ۔  ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جس  نے   تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ میں عمران خان کو ووٹ نہیں دینا وہ مستعفی ہو جائے۔

گورنر عمران اسماعیل نے  بھی شاہ محمود قریشی کی طرح منحرف ارکان  کا نام لئے بغیر انہیں وارننگ دی ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مائی کا لعل عمران خان کے خلاف ووٹ نہیں دے سکتا۔ اس سے پہلے وزیراعظم عمران خان ایک اجلاس میں  قانونی ٹیم سے ملاقات کر چکے ہیں۔ عمران خان ہر قیمت پر ایسے منحرف یا ناراض ارکان کو ایوان میں داخلےسے روکنے کا کہہ چکے ہیں۔ مگر کیا حقیقت میں ان ارکان کو ووٹ سے روکا بھی جا سکتا ہے یا نہیں ؟

اعتزاز احسن کی نظر میں سپیکر یا کوئی رکن کسی دوسرے کو ووٹ ڈالنےسے نہیں روک سکتا

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور قانونی ماہر اعتزاز احسن کہتےہیں سپیکر قومی اسمبلی کسی بھی رکن کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روک سکتے۔ رولز کے مطابق تحریک عدم اعتماد کے آنے کے بعد ہر رکن اسمبلی اپنی مرضی سے ووٹ کاسٹ کر سکتا ہے ۔ اگر کوئی رکن اسمبلی بھی دوسرے کو ووٹ ڈالنے سے روکے گا تو وہ رولز کے مطابق غیر قانونی کام کرے گا ۔

ایسے حالات میں سپیکر قومی اسمبلی ایسے شخص کو ایوان سے باہر  نکالنے کے بھی مجاز ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک آنے کے بعد اسمبلیاں ٹوٹ سکتی ہیں نہ ہی وزیراعظم ایوان کے اندر کوئی ہدایات جاری کر سکتےہیں ۔ ووٹنگ کا عمل شفاف بنانا سپیکر کی ہی ذمہ داری ہے ۔