سوات اور ملحقہ علاقوں میں طالبان کی واپسی کی خبریں ، ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسزویران ہونے لگے

وقت اشاعت :12اگست 2022

شکیل بدر خان، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، مینگورہ ۔ سوات اور ملحقہ علاقوں میں طالبان کی واپسی کی خبریں ، ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسزویران ہونے لگے

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق سوات میں طالبان کی واپسی کی خبروں سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مٹہ میں اپنے آپ کو طالبان کہلوانے والے مسلح افراد کا دعویٰ ہے کہ   صوبائی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد انہیں کہا گیا ہے کہ اب وہ اپنے اپنے علاقوں کو جا سکتے ہیں۔طالبان کے ساتھ مذاکرات میں شامل صوبائی حکومت کے ایک ترجمان نے مذاکرات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ واپسی کی بات نہیں ہوئی البتہ اب تک کے مذاکرات میں صرف جنگ بندی سے متعلق بات کی گئی ہے۔اس پر کوشش کی جا رہی ہے کہ دونوں جانب سے عملدرآمد ہو۔

مقامی افراد طالبان کی موجودگی کی تصدیق کر رہے ہیں

دوسری جانب ذرائع کے مطابق مٹہ سے ملحق تحصیل میں طالبان کی واپسی ہوئی ہے ۔ مبینہ طور پر ایک معاہدے کے مطابق طالبان نے افغان علاقے چھوڑ کر واپسی کی راہ لی ہے ۔ انہی طالبان نے ایک مقامی ڈی ایس پی کو یرغمال بنایا جنہیں زخمی حالت میں بازیاب کروا کر ہسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔

ادھر مقامی افراد نے طالبان کے حوالے سے مختلف خبریں دی ہیں ۔ زیادہ تر مقامی افراد کے مطابق انہوں نے طالبان کو دیکھا ہے جس کےبعد علاقے میں کشیدگی ہے ۔ بعض جگہوں  پر لوگ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہےہیں ۔

طالبان کی واپسی کی خبروں پر سوات، بحرین ، فضہ گھٹ، کالام ، مالم جبہ سمیت دیگر علاقوں میں ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسز خالی ہورہے ہیں ۔ سوشل  میڈیا پر وائرل بعض ویڈیوز کی وجہ سے سیاحت کا شعبہ ایک بار پھر متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا جو کہ گزشتہ کچھ سالوں سے طالبان کے جانے کے بعد بہت ترقی کر چکا تھا۔