میاں صاحب کیا سوچ رہے ہیں ؟

ندیم چشتی ، دی سپر لیڈ ، اسلام آباد

ملکی سیاست میں نوازشریف کی صحت پر پھر گرما گرم بحث شروع ہو گئی ہے ۔ لیکن میاں صاحب کیا سوچ رہے ہیں ؟کیا پس پردہ کوئی ڈیل چل رہی ہے یا پھر پی ٹی آئی سرکار کے پاس کوئی اور کام ہی نہیں ؟

سپرلیڈ نیوز کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا ہے ۔

اس اہم ٹیلی فونک گفتگومیں سیاسی امور پر بات چیت ہوئی ۔ حکومت کو گھر بھیجنے کے ایجنڈے پر بھی مختصر بات ہوئی ۔

نوازشریف نے مولانا فضل الرحمان کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ حکومت مخالف ہر قدم پر ن لیگ ساتھ دے گی ۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے ڈھکے چھپے الفاظ میں گلے شکوے بھی کر ڈالے ۔

ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے بات چیت جاری رکھنے اور حکومت مخالف فائنل راؤنڈ پر بھی بات کی ہے ۔

بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق نوازشریف نے اس کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا ور دو طرفہ سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا ۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی نے اس رابطے کی تردید کر دی ۔ ترجمان کے مطابق ایسا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

پیپلز پارٹی کی وضاحت ایک سیاسی حکمت عملی تھی یا حقیقت میں کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ تاہم یہ امر یقینی ہے کہ بیک ڈور کچھ چل ضرور رہا ہے ۔

نوازشریف کو واپس لانے کا شور اچانک کیوں ؟

جمعہ کی رات نوازشریف کی  نئی تصویر نے حسب معمول ملکی سیاست پر پھر بجلیاں گرا دیں ۔

ہشاش بشاش لندن کی سڑک پر چل قدمی کرتے نظر آتے نوازشریف کی تصویر پر سب سے پہلا ردعمل  شبلی فراز کی جانب سے آیا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف لندن کی سڑکوں پر گھوم رہے ہیں ۔ انہیں بظاہر کوئی بیماری نہیں لگ رہی ۔

نوازشریف علاج کرانے گئے مگر یقین دہانی کے باوجود واپس نہیں  آئے ۔ شبلی فراز نے کہا کہ ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر بھاگنے والوں کا احتساب ضرور ہوگا۔

فواد چودھری  کیا پنجاب حکومت سے نالاں ہیں ؟

شبلی فراز کے بعد فواد چودھری میدان میں اترے اور کہا کہ نوازشریف کا بیانیہ قوم نے مسترد کر دیا ہے ۔

علاج کے لئے جھوٹی رپورٹس تیار کرائی گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ  ایسی جعل سازی کرنےو الے کو نشان عبرت بنا دیا جانا چاہیے ۔

فواد چودھری پنجاب حکومت کی رپورٹس کو جعلی قرار دے رہے ہیں ۔ فوٹو کریڈٹ :فواد چودھری ٹویٹر

فواد چودھری نے مزید کہا کہ  نوازشریف کی کرپشن سب کے سامنے ہے ۔ حکومت انہیں واپس لانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائے گی ۔

وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اس سے پہلے بھی پنجاب حکومت کی جانب سے کرائی گئی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

یاسمین راشد رپورٹس کو جعلی نہیں مانتیں

پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے میڈیا سے گفتگو  میں کہا کہ نوازشریف کے پلیٹ لیٹس کم ہونے پرعلاج شروع کر دیا گیا تھا۔

دوران علاج نوازشریف کی صحت بہتر ہونا شروع ہو گئی تھی ۔ ڈاکٹروں کے پینل  نے انہیں نگہداشت میں رکھا ۔

باہر جانے کے بعد پوری میڈیکل رپورٹس فراہم نہیں کی گئیں ۔ نواز شریف سے بارہا رابطہ کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اب علاج کے بعد نوازشریف کو واپس آجانا چاہیے ۔

وزیر صحت پنجاب نے فواد چودھری کے برعکس رپورٹس پر تبصرہ کرنے کے بجائے نوازشریف کی واپسی کی بات کی ۔

میاں صاحب کیا سوچ رہے ہیں ؟

سپر لیڈ نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق نوازشریف سیاسی طور پر متحرک ہو چکے ہیں ۔

اہم سیاسی رہنماؤں سے ٹیلی فونک گفتگو کی باتیں پہلے ہی زیر گردش ہیں ۔

غور طلب پہلو یہ ہے کہ ہفتے کے روز شریف خاندان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نظر ثانی اپیلیں بھی دائر کر دی ہیں ۔جس کی سماعت یکم ستمبر کو ہو رہی ہے ۔

اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ ن لیگ پورے قانونی آپشنز کے ساتھ مقابلے کی ٹھان چکی ہے ۔

دوسری جانب مریم نواز کا دوبارہ کسی حد تک سرگرم ہونا بھی اسی بیانیہ کی جانب اشارہ کر رہا ہے ۔

یوں نوازشریف قانونی میدان میں لڑنے کے ساتھ کسی بھی وقت سپر پرائز دے سکتے ہیں ۔

بعض تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ نوازشریف کا اتنی آسانی سے جانا اور پھر واپس آنا معمولی واقعہ نہیں ۔

یہ بھی پڑھیئے :نوازشریف کی حوالگی کے لئے برطانیہ کو خط

ماضی میں بھی  شریف خاندان ڈیل کے تحت ملک سے جا چکا ہے ۔ ممکن ہے کہ اب بھی کچھ ایسا ہو ۔لیکن یہ بات تو طے ہے کہ نوازشریف ملکی سیاست سے آؤٹ نہیں  ہوئے ۔

ان کی کسی بھی وقت دھماکے دار واپسی ہو سکتی ہے ۔ جس کے بعد ملکی سیاست کا منظر نامہ تبدیل ہو سکتا ہے ۔

کئی تجزیہ کار یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف کو واپس لانے کے اچانک حکومتی کوششیں تیز ہو جانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ نواز شریف کارڈ کھیلنا مسائل سے توجہ ہٹانے کا آسان راستہ ہو سکتا ہے ۔