اب تو واپس آناہی پڑے گا

ندیم چشتی ، دی سپر لیڈ ، اسلام آباد ۔ اب تو واپس آناہی پڑے گا ۔۔نوازشریف کی واپسی کےحوالے سے مطالبہ زور پکڑ گیا ہے ۔ پاکستان کی ایک اعلی عدالت نے بھی نوازشریف کو 10ستمبر تک سرنڈر کرنے کا حکم دےدیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم نامے کے بعد نوازشریف کی واپسی  کی خبریں پھر گرم ہو گئی ہیں ۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اب نوازشریف کی واپسی میں کیا رکاوٹیں حائل ہیں ؟

سپر لیڈ نیوز نےاس سلسلے میں قانونی ماہر اظہر بسرا ایڈووکیٹ سے بات کی ۔ انہوں نے کہا  کہ نوازشریف کی واپسی کے حکم نامے کے بعد  کوئی ابہام نہیں رہا۔

عدالت نوازشریف کو طلب کر کے ان کا موقف جاننا چاہتی ہے ۔ قانونی طور پر ملزم کا عدالت پیش ہو کر موقف دینا ضروری ہے ۔

متعدد سمن کے بعد عدالت مفرور قرار دے کر گرفتار کر کے پیش کرنے کا بھی حکم دے سکتی ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات سے ہٹ کردونوں کیسز میں نوازشریف کا بیان آنا ضروری ہے ۔ نوازشریف اگر عدالت میں پیش ہوتے ہیں تو موجودہ حالات میں قانونی فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔

احتساب عدالت کے جج کے ویڈیو سکینڈل اور عدالتی احکامات کی روشنی میں  بظاہر ریلیف ملنے کی امید ہے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیا ہوا؟

 اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس حوالے سے بڑی سماعت ہوئی ۔ نوازشریف کے وکلا نے حاضری سے استثنیٰ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم کو ابھی مفرور قرار نہیں دے رہے۔  

انہیں عدالت میں پیش ہونے کا ایک موقع فراہم کرتےہیں ۔ عدالت نے تحریری فیصلے  میں کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ نہیں کیا گیا۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ  نوازشریف کی ضمانت کی مدت ختم ہوچکی ہے ۔لیکن ان کی حالت اب بھی بہتر نہیں ۔

علاج کے باعث ڈاکٹروں  نے نوازشریف کو سفر سے منع کیا ہے ۔ عدالت نے استفسار کیا ن حالات میں کیا نوازشریف کو سرنڈر نہیں کرنا چاہئے؟

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے ۔نوازشریف کو اشتہاری قرار دینا میرٹ پر ہوگا ۔

سماعت  کے دوران جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے اشتہاری قرار دینے سے  پہلے ایک موقع دے رہے ہیں ۔

نوازشریف نے سرنڈرنہ کیا تو پھر حکم نامہ جاری کریں گے ۔اگر ایئر پورٹ سے گرفتاری کا ڈر ہے ۔۔تو  عدالت اس بارے میں بھی حکم جاری کردیتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیئے:بلاول نے جبری گمشدگیوں کا معاملہ اٹھا دیا

عدالت نے وفاقی حکومت کو بھی 10 ستمبر تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے ۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلیں نوازشریف کی اپیل سے الگ کر دیں ۔ دوبارہ سماعت 23ستمبر کو ہوگی ۔کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی ۔