پاورڈویژن والوں کوعوام پتھرماریں گے، چیف جسٹس

پاورڈویژن والوں کوعوام پتھرماریں گے، چیف جسٹس آف پاکستان کے ایک اور سخت ریمارکس نے حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیئے۔

منگل کو کراچی کے مسائل  اور بجلی بحران پر کیس کی سماعت ہوئی ۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل عدالت پیش ہوئے اور بجلی بحران سے آگاہ کیا ۔

چیف جسٹس نے جواب سنتے ہی ناراضی کا اظہار کیا اور اٹارنی جنرل کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ جانتے کیا حکومت ایسے چل  رہی ہے ؟ کسی بھی کام میں بہتری نظر نہیں آرہی ۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ حکومت میں ملک چلانے کی  صلاحیت ہے نہ ہی قابلیت۔ وفاق کے الیکٹرک کا کلرک اور منشی بنا ہوا ہے  ۔  اداروں کی آپس میں کوئی ہم آہنگی نہیں۔

بلی تھیلے سے باہر آگئی ۔ کراچی میں مال بنانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ رقم بیرون ملک اکاؤنٹس میں جارہی ہے ۔

کراچی میں بجلی کی بندش پر چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ  پاور ڈویژن کی رپورٹ کے الیکٹرک سے پیسے لیکر بنائی گئی۔ کیوں نہ ایسی رپورٹ پر جوائنٹ سیکرٹری کو نوکری سے فارغ کر دیا جائے ؟

کیا پورے ملک میں حکومتی رٹ نہیں؟چیف جسٹس

پاور ڈویژن والوں کو کراچی لے جائیں دیکھیں لوگ کیسے ان کو پتھر مارتے ہیں ۔ کے الیکٹرک نے 2015 سے رقم جمع نہیں کرائی آپ لوگ ان کے ترلے کررہے ہیں؟

یہ بھی پڑھیئے:نالے تک صاف نہ ہوئے پورا شہر کیسے تعمیر ہوگا؟

اگر کے الیکٹرک پر وفاق کی رٹ نہیں تو مطلب ہے کہ پورے ملک میں حکومت کی رٹ نہیں ۔ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو سبسڈی دے رہی ہے ۔

ہم نے کہا تھا کہ نیپرا اور دیگر ادارے کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کا حل نکال کر آئیں لیکن آج بھی آدھا کراچی اندھیرے میں ڈوبا ہواہے ۔ کراچی کی سڑکوں سے پانی تک نہ نکالا جا سکا۔ کوئی بتا دے کیسے چل رہی ہے حکومت ؟