عسکری قیادت سےپارلیمانی وفدکی ملاقات خفیہ کیوں رکھی گئی؟

ندیم چشتی ، دی سپر لیڈ ، اسلام آباد۔ عسکری قیادت سےپارلیمانی وفدکی ملاقات خفیہ کیوں رکھی گئی؟ گزشتہ  جمعرات کو ہونے والی ملاقات کی  چارر وز بعد تفصیلات سامنے آگئیں  جس پر بحث جاری ہے ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی موجود تھے ۔ عسکری قیادت سے ملاقات کرنے والوں میں  شیخ رشید، شہبازشریف، خواجہ آصف، احسن اقبال ، بلاول بھٹو ، شیری رحمان اور سراج الحق سمیت دیگر شامل تھے ۔ اس اہم   ملاقات میں گلگت بلتستان  کے الیکشن کا معاملہ زیر غور آیا۔ جبکہ گلگت کو صوبے کا درجہ دینے پر بھی بات چیت ہوئی ۔ ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے اس موقع پر سیاسی رہنماؤں پر واضح کیا کہ ان کا سیاست یا سیاسی عمل سے کوئی تعلق نہیں ۔ نیب ، الیکشن اصلاحات جیسے معاملات سیاسی قیادت نے خود حل کرنے ہیں ۔

 شرکا نے یہ بھی تجویز دی کہ گلگت بلتستان الیکشن میں نمایاں کردار نئی اسمبلی کا ہی ہونا چاہیے ۔ ملاقات میں مختلف تجاویز بھی سامنے آئیں ۔ دوسری جانب اہم سوال یہ ہے کہ عسکری قیادت سےپارلیمانی وفد کی ملاقات خفیہ کیوں رکھی گئی؟

شیخ رشید کے اشارے ۔۔

وزیر ریلوے شیخ رشید نے ایک روز قبل میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن رہنماؤں پر کڑی تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ مقتدر حلقوں  کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ شیخ رشید نے مزید کہا کہ مقتدر حلقوں نے واضح کیا ہے کہ ان کو سیاست میں مداخلت کی ضرورت ہی نہیں ۔ جو بھی حکومت منتخب ہو ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ۔

شیخ رشید کے اس بیان پر بھی سوالات پیدا ہوئے کہ  آخر وزیر ریلوے کس تناظر میں بات کر رہے ہیں ؟ انہیں کونسے مقتدر حلقوں نے اپنے موقف سے آگاہ کیا ؟  شیخ رشید نےتو اس ملاقات کا کوئی اشارہ نہیں دیا تاہم پیر کے روز پاکستانی میڈیا میں  پارلیمانی وفد کی عسکری قیادت سے ملاقات کی خبر لیک آؤٹ ہوئی ۔

بڑی بیٹھک میں پوزیشن کلیئر کرنے کی کوشش

سپر لیڈ نیوز سے گفتگو میں تجزیہ کار خالد چودھری نے  کہا کہ متقدر حلقوں کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات انتہائی اہم ہے ۔ بظاہر مقتدر حلقے ملک میں بڑھتے سوالات پر اپنی پوزیشن کلیئر کرنا چاہتے ہیں ۔  عسکری قیادت  نے  یہ تاثر زائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ سیاسی مداخلت کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا  کہ اپوزیشن کچھ عرصے سے جارحانہ موڈ میں ہے ۔ بلاول بھٹو اور مریم نواز متعدد مرتبہ اپنے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں ۔ ایسے میں سوشل میڈیا پر بھی سوالات کی بھرمار ہے ۔

یہ بھی پڑھیئے: اے پی سی کے 26نکات کونسے ہیں ؟

عاصم سلیم باجوہ  کے اثاثوں کے معاملے پر  بھی اپوزیشن حکومت پر دباؤ بڑھا رہی ہے ۔ اسی تناطر میں سب نے دیکھا کہ کیسے نوازشریف نے کھل کر  بات کی ۔ ان مطالبات  کا کوئی بھی گمان ہی نہیں کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول اور مریم کا بیانیہ واضح طو رپر مقتدر حلقوں کو سیاست سے دور رکھنے کا ہے ۔ ایسے میں جمعرات کی بیٹھک معنی خیز ہے ۔ یقینی طور پر اعتماد سازی ، مفاہمت یا  پوزیشن کلیئر کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے ۔