ق لیگ بھی ایم کیوایم کی طرح روٹھ کر مطالبات منوانےکی پالیسی پر؟

وقت اشاعت:3گھنٹےقبل

علی نقوی ، سپرلیڈ ، لاہور۔ ق لیگ بھی ایم کیوایم کی طرح روٹھ کر مطالبات منوانےکی پالیسی پر؟ جمعرات کےر وز حکومتی اتحادی ق لیگ نے وزیراعظم کے ظہرانے کا بائیکاٹ کرکے سوالات کو جنم دے دیا ۔

سپرلیڈ نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے جمعرات کے روز اتحادیوں کو ظہرانہ دیا۔ اس موقع پر ق لیگ غیر حاضر رہی ۔ چودھری شجاعت اور پرویز الہیٰ نے کوئی نمائندہ بھی نہ بھیجا ۔ مونس الہی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ہمارے معاہدے میں عمران خان کے ساتھ کھاناشامل نہیں ۔وفاقی وزیرطارق بشیر چیمہ نے اس حوالے سے نجی ٹی وی اے آر وائے نیوز سے گفتگو میں کہا کہ  آج تک ہمارے تحفظات کو دورنہیں کیاجاسکا۔نہ مشاورت کی جاتی ہے اورنہ کسی فیصلے میں اعتمادمیں لیاجاتاہے۔ کسانوں کے معاملے پر بھی مشاورت نہیں ہوئی ۔ہم کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ہمیں پیغام دینے والے وزرا اعتراف کرتےہیں کہ ق لیگ کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے  ۔

ذرائع کے مطابق کسانوں کےاحتجاج پر لاٹھی چارج کے معاملے پر ق لیگ نے سخت اور دو ٹوک موقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ق لیگ کا مطالبہ ہے کہ گندم کی امدادی قیمت کم از کم دو ہزار روپے فی من کی جائے ۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ ق لیگ اگلے  ہفتے حکومت سے الگ ہونے کا اعلان بھی کر سکتی ہے ۔تاہم یہ اعلان مستقل ہوگا یا پھر ق لیگ بھی محض ایم کیو ایم کی طرح اہمیت جتانے اور وزیراعظم کی توجہ سمیٹنے کے لئے علامتی دھمکیاں دے رہی ہے ؟

ق لیگ کا اقتدار سے الگ ہونا ان کے اپنے مفاد میں نہیں ۔۔

سپر لیڈ نیوز نے اس حوالےسےتجزیہ کار اسد رؤف سے ٹیلی فونک گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو الوداع کہنا فی الوقت چودھری برادران کے مفاد میں نظر نہیں آتا۔یہ علامتی دھمکی ہوسکتی ہے تاکہ وزیراعظم چودھری برادران سے خود مل کر تحفظات دور کرنے کا وعدہ کریں ۔ عمران خان جانتے ہیں کہ ق لیگ سے الگ ہونا خود حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی ہو سکتا ہے ۔ بالخصوص ایسے حالات میں جب پی ڈی ایم مسلسل دباؤ بڑھا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے یقینی طور پر عمران خان ایک کمیٹی تشکیل دیں گے اور آئندہ چند روز میں لازمی طور پر چودھری برادران سے  مرکزی وزرا کا وفد گھر جا کر ملاقات کرےگا۔

آج تک ہمارے تحفظات کو دورنہیں کیاجاسکا۔نہ مشاورت کی جاتی ہے اورنہ کسی فیصلے میں اعتمادمیں لیاجاتاہے:ق لیگی وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ

عمران خان کی مجبوری کے ساتھ ساتھ چودھری برادران بھی سولو فلائیٹ کی آپشن استعمال مشکل ہی کریں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اقتدار سے الگ ہونے کی صورت میں پنجاب میں ق لیگ کو اہم وزارت چھوڑنا پڑے گی جبکہ سپیکر شپ سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے ۔ ایسے میں ق لیگ کی چند سیٹیں بے معنی ہو جائیں گی ۔ ساتھ ہی حکومت چھوڑنے کی صورت میں نیب کی تلوار بھی لٹک سکتی ہے  ۔ اپوزیشن الائنس کے ساتھ مل جانا ویسے ہی ممکن نہیں۔ ایسے میں کہا جا سکتا ہے کہ چودھری برادران متحدہ والی حکمت عملی اپنا چکے ہیں ۔اگر کہا جائے کہ ق لیگ بھی ایم کیوایم کی طرح روٹھ کر مطالبات منوانےکی پالیسی پر؟ تو اس کاجواب یقینی طور پر ہاں ہے ۔