آئی جی سندھ اغوامیں آرمی چیف کی سطح پرمداخلت ہوئی،فضل الرحمان

وقت اشاعت:9نومبر

دی سپر لیڈ، اسلام آباد۔ آئی جی سندھ اغوامیں آرمی چیف کی سطح پرمداخلت ہوئی،فضل الرحمان نے پی ڈی ایم  کے اجلاس میں  تحریک کا اگلا پلان بتا دیا۔ اختلافات کی پھر تردید کر دی ۔

اتوار کو  اپوزیشن کی تحریک پی ڈی ایم کا طویل اجلاس ہوا ۔ اس موقع پر 19 اکتوبر کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں مریم نواز  اور کیپٹن صفدر کے  کمرے میں چھاپے کی مذمت کی گئی ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئی جی کو اٹھا کر ذبردستی  وارنٹ پر دستخط کرائے گئے ۔ آرمی چیف کی سطح پر مداخلت ہوئی ۔ تحقیقاتی کمیٹی نے دس روز کے اندر تحقیقات کرنا تھیں ۔ پندرہ روز گزر گئے کوئی جواب نہیں آیا جس پر تشویش ہے ۔

اجلاس میں طویل بحث بھی ہوئی جس میں جائزہ لیا گیا کہ جلسے میں آرمی چیف یا ڈی جی آئی ایس آئی  کا براہ راست نام لیا جائے گا؟ یا پھر اسٹیبلشمنٹ کا  لفظ استعمال کیا جائے ۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی  اور اے این پی نے تحفظات سے آگاہ کردیا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ  اگر افراد کا  نام لینا ہے۔۔ تو اس کا فیصلہ متفقہ ہوگا یا پھر نئی اے پی سی بلانا پڑے گی ۔

پی ڈی ایم کے جلسوں میں اسٹیبلشمنٹ  کا نام لینا طے ہوا تھا۔ شاہد خاقان نے کہا  پی ڈی ایم کے پاس نوازشریف کا بیانیہ  قبول کرنے کے سواکیاراستہ بچا ہے ؟ عوام نے نوازشریف کا بیانہ قبول کر لیا ہے ۔  اب سیاسی جماعتیں پیچھے رہ گئیں ۔  عوام آگے نکل گئے ۔مولانا کی میڈیا سے گفتگو میں  اختلافات  کی تردید سامنے آگئی ۔ آئی جی سندھ اغوامیں آرمی چیف کی سطح پرمداخلت ہوئی،فضل الرحمان نے کہا کہ میڈیا نے مسئلہ بنا دیا۔سب جانتے ہیں  جب اسٹیبلشمنٹ کا نام لیا جاتا ہے تو اس سے مراد کون ہوتا ہے۔