سدپارہ ، جان سنوری اور جے پی موہر ایک گھنٹے میں ہی دم توڑ چکے تھے

سدپارہ ، جان سنوری اور جے پی موہر ایک گھنٹے میں ہی دم توڑ چکے تھے ، علی سدپارہ سمیت تین  کوہ پیماؤں کی تلاش روک دی گئی ۔ موت کا باضابطہ اعلان کر دیا گیا۔

جمعرات کے روز علی سدپارہ کے بیٹے نے باضابطہ طور پر اپنے والد کی وفات کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کے ٹو کی بوٹل نیک پر جہاں رابطہ منقطع ہوا وہاں چند گھنٹےسےزیادہ زندہ رہنا ممکن نہیں  تھا۔

ساجد کے مطابق پانچ فروری کی رات کو ممکنہ طور پر حادثہ پیش آیا۔ ٹیم  چوٹی سے سو فٹ کی دوری پر تھی کہ رابطہ کٹ گیا۔ ٹریکر بند ہوا تو واضح ہوگیا کہ ٹیم کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آیا ہے ۔ محمدعلی سد پارہ کے بیٹے ساجد پارہ کے مطابق سات فروری تک  بیس کیمپ میں انتظار کیا  گیا تاہم انتظار کی یہ گھڑیاں طویل ہوتی چلی گئیں ۔دل تو نہیں مانتا تھا ۔۔ مگر جوں جوں وقت گزرتا گیا محمد علی سد پارہ کی زندہ واپسی کی امیدیں دم توڑ گئیں ۔

چھ فروری سے شروع ہونے والا آپریشن 17 فروری تک جاری رہا ۔اس دوران موسم کی خرابی  کی وجہ سے کئی مرتبہ آپریشن روکنا پڑا تاہم کوئی سراغ نہ ملا۔ گلگت بلتستان کی حکومت نے محمد علی سد پارہ اور ان کے بیٹے کے لئے سول اعزازت کا اعلان کیا ہے ۔باہمت مہم جو کے  خواب کی تعبیر میں ان کے نام پر کوہ پیمائی کا اسکول بھی قائم کیا جائے گا ۔

سدپارہ کی کھوج میں جانے والے ریسکیو اہلکاروں نے ابتدائی رپورٹ بھی تیار کی ہے جس کے مطابق پانچ فروری کی رات حادثے کے دوران ممکنہ طور پر تینوں کوہ پیما  دس سے ایک گھنٹے کے دوران موت کی آغوش میں جا چکے تھے لیکن کوہ پیمائی کے اصولوں کے مطابق پہلے اعلان نہیں کیا گیا۔