ایک کے بعد ایک مشکل ۔۔ سمندر پار پاکستانی دوہری مصیبت میں پھنس گئے

وقت اشاعت :1مئی2021

سپر لیڈ نیوز ، واشنگٹن ڈی سی ۔ ایک کے بعد ایک مشکل ۔۔ سمندر پار پاکستانی دوہری مصیبت میں پھنس گئے ۔ درجنوں ممالک نے فلائیٹ آپریشن بند کر دیا ادھر پاکستانی سفارتخانے بھی اپنے ہی ہم وطنوں سے عدم تعاون کی پالیسی پر چل نکلے ۔

سپر لیڈ نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق یک نہ شد دو شد کے مصداق اوور سیز پاکستانی مصیبتوں کے گھیرے میں پھنس گئے ہیں ۔ انگلینڈ ،یورپ،کینیڈا نے فلائٹ آپریشن بند کر رکھا ہے ۔ ایمبیسی سروسز کمپنی ملازمین نے بھی غلط معلومات دینا شروع کر دیں۔ کینیڈین امیگریشن حکام کے مطابق نئے پی آر کارڈ 45 دن میں جاری کئے جائینگے۔ایمبیسی سروسز کمپنی لاعلم نکلی ۔
یورپ ، انگلینڈ کے بعد کینیڈا کا بھی پاکستان سے ڈائریکٹ فلائیٹ آپریشن روکنے کے باعث اب ہزاروں کی تعداد میں پی آر۔ امیگریشن اور ٹریول ڈاکومنٹس کا انتظار کرنے والے پاکستانی ایمبیسی سروسز کمپنی ، وی ایف ایس گلوبل کے رحم و کرم پر ہیں۔ کینیڈ اکی جانب سے مستقل سکونت کی اہلیت کے حامل پاکستانیوں کو ان ممالک میں واپسی کیلئے سفری مشکلات کا سامنا تو تھا ہی اب انہیں ایمبیسی سروسز کمپنی کی جانب سے غلط معلومات اور غیر مناسب سلوک اور غیر معیاری سروسز کا بھی سامنا ہے۔

کینیڈ ین میگریشن ادارے کے مطابق پی آر میں کامیاب ہونے والے پاکستانیوں کو 45 دن میں کارڈ جاری کیا جاتا ہے جبکہ ایمبیسی سروسز کمپنی کے اہلکار 180دنوں کا وقت بتار ہے ہیں۔ کچھ شکایا ت میں تو درخواست گزار کو صرف یہ کہہ کر واپس بھجوایا جا رہا ہے کہ آپ کا پاکستانی پاسپورٹ 6یا اس سے زائد ماہ کی مدت تنسیخ کا حامل ہو نا چاہئے بصورت دیگر آپ نیا پاسپورٹ بنوا کر لائیں تبھی ہم آپکی درخواست قبول کرینگے جبکہ حقیقت میں امیگریشن حکام کی جانب سے ایسی کوئی شرط عائد نہیں کی گئی۔ پاکستان سے ماہانہ لاکھوں ڈالر کا منافع کمانے والی اس غیر ملکی کمپنی نے ملازمین کو مکمل تربیت دینا بھی مناسب نہیں سمجھاجو آفیشل ویب سائیٹ کے بر عکس پاکستانیوں کو گمراہ کر کے ان کا پیسہ اور وقت ضائع کر رہے ہیں کیونکہ نئے پاسپورٹ بنوانے کے گھن چکر میں انکے پی آر کار ڈ کی مدت معیاد ختم ہو جائے گی۔یوں لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے ۔

وی ایف ایس گلوبل روزانہ پاکستان کے بڑے شہروں لاہور،کراچی،اسلام آباد اور مظفر آباد سے روزانہ لگ بھگ دس ہزار درخواستیں یورپ کے تمام ممالک کے علاوہ برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا کیلئے وصول کرکے ایمبیسی ترسیل کا کام کرتی ہے ۔ اسی کمپنی نے ہمسایہ ملک بھارت کے علاوہ بنگلہ دیش، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک میں کرونا ٹیسٹ کی سروسز بھی متعارف کروا رکھی ہیں تا کہ بیرون ممالک سفر کرنے والے اس کمپنی کے کسٹمرز کو سہولت میسر ہو سکے لیکن پاکستان میں یہ خدمت بھی فراہم نہیں کی جارہی۔ کمپنی کی ستم ظریفی کا شکار پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ پاکستان اس مسلئے کا خصوصی نوٹس لیتے ہوئے وی ایف ایس گلوبل سے جواب طلب کریں کہ وہ پاکستان سے ماہانہ کروڑوں روپے کا منافع کمانے اور پنجاب پولیس سے مفت سکیورٹی حاصل کرنے کے باوجود کیوں پاکستانیوں سے دوہراسلوک رواں رکھے ہوئے ہے ؟