دریا کنارے تا قیامت محفوظ سمجھا جانے والا مزار تیز لہروں میں بہہ گیا ، مریدین روتے رہے

وقت اشاعت :2جولائی2021

لیاقت بخش سومرو ، نمائندہ  رحیم یار خان ، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ۔ دریا کنارے تا قیامت محفوظ سمجھا جانے والا مزار تیز لہروں میں بہہ گیا ، مریدین روتے رہے  ، واقعہ چاچڑاں شریف میں  پیش آیا۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق چاچڑاں شریف کے علاقے  میں دریائے سندھ کے کنارے  پر واقعہ سلطان شاہ کا مزار آخر کار دریا کی تیز لہروں میں بہہ گیا۔ دریائی کٹاؤ بڑھتا رہا جس سے قدیم مزار سے منسلک تاریخی قبرستان بھی جزوی طور پر بہہ گیا۔یہ مزار دریا کے کنارے پر آباد تھا ۔ یہاں مدفون بزرگ کے بارے میں کئی معجزات مشہور تھے۔ جن میں سے ایک عقیدہ یہ بھی تھا کہ دریا جتنا مرضی بھپر جائے یہ مزار تاقیامت محفوظ رہے گا۔ اس مزار کے بارے میں یہ عقائد بھی مشہور تھے کہ یہاں مدفون بزرگ نے دریا کا رخ موڑ دیا تھا ۔اگرچہ عوام کی بڑی  تعداد ان عقائد کو نہیں مانتی تھی ۔

مریدین نے دریائی کٹاؤ سے انتظامیہ کو بھی آگاہ کیا

بعض عقائد کے مطابق اس مزار کے ساتھ ہی ایک چھوٹا سا قبرستان  بھی کئی معجزات رکھتا ہے ۔ مقامی افراد کے مطابق یہاں کئی سو سالہ قدیم قبریں ہیں۔ سپر لیڈ نیوز کے مطابق دریائی کٹاؤ کئی روز سے بڑھ رہا تھا اس حوالے سے انتظامیہ کو بھی آگاہ کیا گیا تھا ۔مگر اس کٹاؤ کا کوئی حل سمجھ میں نہیں آیا کیونکہ بہاؤ خاصا تیز ہو چکاتھا۔

جمعرات کی شام پانی کی ریلے نے قدیم مزار کو اپنی لپیٹ میں لے لیا یوں دریا کنارے تا قیامت محفوظ سمجھا جانے والا مزار تیز لہروں میں بہہ گیا ، مریدین روتے رہے اور انتظامیہ کو کوستے رہے ۔ بعض افراد نے مزار کی بچی ہوئی دیواروں پر چڑھ کر مقدس اشیا جمع کرنے کی بھی کوشش کی ۔

علاقہ مکینوں نے شکوہ کیا کہ  یہ حلقہ وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار، اور صوبائی وزیر خزانہ کا ہے مگر کوئی بھی اس کا حل نہ نکال سکا۔واضح رہے کہ سندھ  میں نوری جام تماچی کے مزار کے بارے میں بھی ایسا ہی عقیدہ موجود ہے ۔ رحیم یار خان بھی تاریخی شہر ہے ۔ جو1751میں تعمیر کیا گیا تھا۔