افغانستان سےانخلا،بائیڈن کاپالیسی بیان،پاکستانی فوج یاحکومت کاپھرنام نہ لیا

وقت اشاعت :9جولائی2021

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ افغانستان سےانخلا،بائیڈن کاپالیسی بیان،پاکستانی فوج یاحکومت کاپھرنام نہ لیا ۔طالبان کو مضبوط قرار دے دیا۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق امریکی صدر کا افغانستان سے انخلا پر پالیسی بیان  آگیا جس کا دنیا بھر میں انتظار کیا جارہا تھا۔ حیرت انگیز طور پر انہوں نے پھر پاکستان کا نام تک نہ لیا۔ جس سے امریکی صدر کی پاکستانی فوج اور حکومت کے بارے میں رائے عیاں ہو گئی ۔ امریکی صدر نے افغانستان سے انخلا اور کامیابیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے پاکستان کا نام لئے بغیر ہمسائیوں کا ذکر کیا مگر افغان امن  عمل میں پاکستان کا ذکر گول کیا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان 2001کے مقابلے میں عسکری لحاظ سے بہت مضبوط ہو چکے ، مگر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ پورے افغانستان میں قبضہ کرنے کی پوزیشن میں ہیں ۔ جو بائیڈن  نےبات جاری رکھتے ہوئے  کہا کہ اسامہ بن لادن اور ان کے ساتھیوں کو سزا دینے افغانستان آئے تھے ۔ اسامہ کو سزا مل چکی ہے  ہمارے تمام اہداف پورے ہو چکے ہیں ۔ ہم یہ جنگ جیت چکے ہیں ۔ افغانستان میں موجود امریکی اتحادیوں کو کسی دوسرے ملک بھیجا جائے گا۔ فوجی انخلا 30اگست کو مکمل ہوگا۔  اب افغانستان کی تعمیر نو افغان عوام کا کام ہے۔

پاکستان طالبان سے مذاکرت کا فریق مگر امریکا سرد مہری کیوں دکھا رہا ہے ؟

افغانستان سےانخلا،بائیڈن کاپالیسی بیان،پاکستانی فوج یاحکومت کاپھرنام نہ لیا۔ اس حوالے سے دی سپر لیڈ ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار خالد چودھری  نے کہا کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ  بظاہرپاکستانی  سول حکومت سے زیادہ خوش دکھائی نہیں دیتی ۔ وزیراعظم عمران خان کے حالیہ بیانات کے بعد تو تناؤ یقینی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

افغان صدر اشرف غنی افغان طالبان کی مدد کا الزام پاکستان پر بھی لگاتے رہے ہیں جبکہ امریکا بھی یہ سمجھتا ہے کہ پاکستانی فوج کا افغان طالبان پر کافی اثر ورسوخ ہے ۔ ایسے میں اعتماد کی کمی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جو بائیڈن بھی پاکستانی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے ۔ امریکی صدر نے اپنے پالیسی بیان میں اسامہ بن لادن کا ذکر کیا ہے ۔ یہ یقینی طور پر ایک حل طلب مسئلہ ہے ۔

اسامہ بن لادن ایبٹ آباد کیسےآئے ؟ انہیں یہاں کون لایا ؟امریکا کو کیسے شک گزرا ؟ شکیل آفریدی کی مدد سے کیوں  جاسوسی کی ضرورت پیش آئی ؟تمام سوالات کے جواب ملنے کے بعد امریکا کا جارحانہ آپریشن بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے ۔ ایسے میں اگر پاکستان افغان پالیسی پر نیک نیتی بھی دکھائے تو اسے امریکا میں شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ بائیڈن نے حالیہ پالیسی بیان میں کچھ ایسے ہی اشارے دیئے ہیں ۔