عامر میر کی ‘گوگلی’ اور شفقت کی ‘ٹیلنگز’ پر ریاست کو اعتراض ، دونوں کی گرفتاری و رہائی

وقت اشاعت :8اگست2021

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد ۔ عامر میر کی ‘گوگلی’ اور شفقت کی ‘ٹیلنگز’ پر ایف آئی اے کو اعتراض ، دونوں کی کی گرفتاری و رہائی نے ملک میں پھر بحث چھیڑ دی ۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پاکستان میں صحافیوں کے خلاف غیر اعلانیہ کریک ڈاؤن جاری ہے ۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے خلاف زیادہ آواز اٹھانے والے سینئر صحافیوں کو پکڑنے کا سلسلہ طول پکڑتا نظر آرہا ہے۔ تازہ واقعہ کے بعد پھر میڈیا پر قدغن کی خبریں زبان زد عام ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے ۔ حامد میر کے بھائی سینئر صحافی عامر میر کو اداروں کے خلاف بولنے کا الزام لگا کر حراست میں لیا گیا جبکہ عمران شفقت کو خاتون اول کےخلاف یوٹیوب پر پروگرام کرنے کی پاداش میں تحویل میں لیا گیا۔ واضح رہے کہ عامر میر ایک ویب ٹی وی ‘گوگلی” کے سی ای او ہیں جبکہ عمران شفقت ولاگر ہیں اور ‘ٹیلنگ ود عمران شفقت’ کے نام سے یوٹیوب چینل چلاتے ہیں ۔

ایف آئی اے کا موقف

ایف آئی اے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق دونوں صحافیوں کے یوٹیوب پر چلنے والے چینلز پر ایسے پیغامات اور پروگرام نشر کیے ہیں جس سے قومی سلامتی کے اداروں اور اعلیٰ عدلیہ کی بنیاد کو کمزور کر کے عوام کے ان اداروں پر اعتماد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی اور مزید برآں خواتین کے ساتھ بھی تضحیک آمیز رویہ رکھا گیا۔

گرفتاریوں پر سخت ردعمل

سینئر صحافی عامر میر کی گرفتاری پر سخت سیاسی ردعمل بھی دیکھنے میں آیا ہے ۔ مریم نواز نے کہا کہ ایک ہی دن میں دو صحافیوں کا اغوا نہایت ہی تشویشناک ہے۔صحافی برادری کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے اس میں کوتاہی مجرمانہ ہے۔ تنقید کرنے پر کسی کو غائب کردینا غیر اعلانیہ مارشل لا ہے۔ کس کس کو چپ کرائیں گے؟ اب تو پورا ملک بول رہا ہے۔یہ حرکتیں آپ کو کہیں کا نہیں چھوڑیں گی۔ افسوس!

شہباز شریف نے ٹویٹ کیا کہ سینئر صحافی عامر میر اور ولاگر عمران شفقت کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ صحافیوں کی گرفتاری انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔ ایسے واقعات ملک کے لئے باعث رسوائی ہیں۔صحافی برادری سے اظہار یک جہتی کرتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ عمران خان مسلسل انتقامی کارروائیاں کر رہے ہیں ۔

دونوں صحافیوں کی گرفتاری پر عالمی سطح پر بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں ۔ عالمی میڈیا نے اس خبر کا حوالہ د یتے ہوئے پاکستان میں میڈیا پر قدغن کا ذکر کیاجبکہ پاکستانی صحافیوں نے بھی احتجاج ریکارڈ کرایا۔اینکر پرسن ندیم ملک نے اس واقعے پر مذمت کی ۔

صحافی منیزے جہانگیر نے کہا یہ واقعہ شرمناک اور قابل افسوس ہے ۔ کوئی بھی حکومت صحافیوں کو اگر انتقام کا نشانہ بنائے تو وہ جمہوری نہیں ہوسکتی