نوم چومسکی جنہیں اسٹیبلشمنٹ ایک آنکھ نہیں بھاتی

احمد سہیل ، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ۔ نوم چومسکی ایک نامور امریکی نظریاتی ماہر لسانیات ، علمی سائنسدان اور فلسفی ہیں ، جنہوں نے زبان کو ایک منفرد انسانی ، حیاتیاتی بنیاد پر علمی صلاحیت کے طور پر قبول کرتے ہوئے لسانیات کے میدان کو یکسر تبدیل کر دیا ۔

وہ ایک ساختیاتی نظریہ دان بھی ہیں۔ انھوں نے افزائشی قواعد کا تصور پیش کیا۔ پچھلی صدی میں ساختیات اور رویّہ سازی جو کچھ کہا گیا اسے چومسکی نے یکسر مسترد کردیا۔ ۔ اس بات کا اظیار کیا کہ فرد کے زہنی حقائق کو پہلی تسلیم کیا جائے کہ لوگ زبان کو کیوں استمال کرتے ہیں اور زبان کو استمال کرنے والوں کی کیا ذہنی سطح ہے؟ چومسکی کا یہ نظرِہ آج تک متنازعہ ہے۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ انسانی دماغ میں فطری خصلتیں زبان اور گرائمر دونوں کو جنم دیتی ہیں۔ علمی انقلاب اور تجزیاتی فلسفہ میں سب سے اہم شخصیت ، چومسکی کا وسیع اثر و رسوخ کمپیوٹر سائنس اور ریاضی تک بھی پھیلا ہوا ہے۔وہ امریکی حکومت کی خارجی اور دفاعی پالیسوں کے سخت ناقد ہیں انھیں امریکی حاکمیت { اسٹبلشمنٹ} ایک آنکھ نہیں بھاتی ۔

آورام نوم چومسکی 7 دسمبر 1928 کو فلاڈیلفیا ، پنسلوانیا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین دونوں ممتاز عبرانی دانشور تھے۔ انہوں نے 1945 میں پنسلوانیا یونیورسٹی میں داخلہ لیا ، جہاں انہوں نے 1949 میں لسانیات میں بیچلر کی ڈگری ، 1951 میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ، اور بعد میں 1955 میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

نوم چومسکی میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی میں انسٹی ٹیوٹ پروفیسر اور پروفیسر لنگسٹکس (ایمریٹس) ہیں ، اور امریکی خارجہ پالیسی پر درجنوں کتابوں کے مصنف ہیں۔ اس کی حالیہ کتاب ہے جو دنیا پر حکمرانی کرتی ہے؟ میٹروپولیٹن کتب سے سے شائع ہوئی۔