دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا، برطانوی عدالت نے  بانی ایم کیو ایم کو کلین چٹ دے دی

وقت اشاعت :16فروری2022

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، لندن ۔ ہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا، برطانوی عدالت نے  بانی ایم کیو ایم کو کلین چٹ دے دی، الطاف حسین کو دو الزامات کا سامنا تھا۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کےمطابق دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا، برطانوی عدالت نے اس حوالے سے بڑے کیس کا فیصلہ سنا دیا۔  الطاف حسین کو مبینہ طور پر دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے حوالے  سے دو سنگین الزامات کا سامنا تھا۔ مذکورہ دونوں  الزامات 22 اگست 2016 کو کی جانے والی دو تقاریر سے متعلق تھے۔اس تقریر میں مبینہ طور پر بانی ایم کیو ایم نے کارکنوں کو  جیو اور  دو دیگر نجی چینلز  پر حملہ کرنے کا  حکم جاری کیا تھا۔ اس  تقریر کے بعد کارکنوں نے ایک نجی چینل کے دفتر پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔کراؤن پراسکیوشن سروس نے بانی متحدہ کے خلاف ٹیرر ازم ایکٹ 2006 کی سیکشن 1 ( 2 ) کے تحت مقدمہ درج  کر کے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

بانی متحدہ  عدالت کی تشکیل کردہ جیوری کے روبرو پیش نہیں ہوئے

اس سے پہلے الطاف حسین برطانوی عدالت کی تشکیل کردہ جیوری کے سامنے گواہی کیلئے پیش نہیں ہوئے تھے تاہم  جج نے جیوری پر واضح کردیا تھا کہ گواہی نہ دینے کا مطلب جرم تسلیم کرنا نہیں، فیصلہ شہادتوں پر کیا جائے۔ اس حوالے سے گزشتہ جمعہ کی سہ پہر دونوں وکلا کے دلائل مکمل ہوئے جس پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔  

عدالت میں ڈاکٹر نکولا خان اور میٹ پولیس کی کاؤنٹر ٹیرر ازم کمانڈ کی آفیسر انڈرووڈ بطور گواہ پیش ہوئیں اور بیان ریکارڈ کرایا۔ استغاثہ نے مؤقف اپنایا کہ بانی متحدہ نے   کارکنوں کو دہشت گردی پر اکسایا، جس سے ایک شخص کی جان گئی اور املاک کو نقصان پہنچا۔

بانی متحدہ لبرل ہیں اور خود  دہشت گردی کے خلاف ہیں، وکیل صفائی کا موقف

 وکیل صفائی نے واضح کیا کہ بانی متحدہ دہشت گرد نہیں نہ ہی انہوں نے کوئی ایسا حکم دیا۔ وہ اپنی تقاریر سے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور رینجرز کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ بانی متحدہ لبرل اور  تعمیری سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں ۔ وہ داعش اور طالبان جیسی تنظیموں کو بھی  غلط قرار دیتے ہیں ۔