سپریم کورٹ کے پھرنیب پرسوالات

وقت اشاعت :18 دسمبر 2020

سپر لیڈنیوز، اسلام آباد۔ سپریم کورٹ کے پھرنیب پرسوالات ۔  جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کا احتساب ہرصورت ہونا چاہیے لیکن احتساب قانون کے مطابق اوریکساں ہونا چاہیے۔

سپر لیڈ نیوز کےمطابق سپریم کورٹ میں باغ ابن قاسم کی الاٹمنٹ کے ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ۔ عدالت نے مرکزی ملزمان کی عدم گرفتاری پراظہاربرہمی کیا ۔  جسٹس مظاہرنقوی نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کیساتھ یکساں سلوک نہ کرنے پر ہی نیب کیخلاف صبح شام باتیں ہوتی ہیں۔   نیب کے خوف سے لوگ سرمایہ کاری نہیں کر رہے۔کوئی معمولی الزامات پر گرفتار اورکوئی سنگین جرم کرکے بھی آزاد گھومتا ہے۔کئی ملزمان کی اڑھائی سال بعد ریفرنس دائر نہ ہونے پرضمانتیں ہوئیں۔

پردےکےپیچھےبیٹھےسازشی عناصرکوبے نقاب کررہاہوں،نوازشریف

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ نیب کا رویہ جانبداری ظاہرکرتا ہے۔ کیا نیب کی  مرضی ہے جسے چاہے گرفتارکرے جسے چاہے نہ کرے؟ نیب چیئرمین کے علاوہ کوئی احتساب بیوروکواچھا نہیں کہتا۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کا احتساب ہرصورت ہونا چاہیے لیکن نیب اپنے قانون کااطلاق سب پریکساں نہیں کررہا۔نیب شخصی آزادی سے ڈیل کرتے ہوئے احتیاط کرے۔ نیب کا رویہ مناسب ہوتو کئی مقدمات عدالتوں تک آئیں گے ہی نہیں۔ سپریم کورٹ کے پھرنیب پرسوالات ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب اپوزیشن قومی ادارے کے خلاف متحد ہے اور کیسز کو سیاسی انتقام قرار دے رہی ہے ۔