توہین رسالت کےالزام پرلاہورمیں مسیحی شخص کوسزائےموت

توہین رسالت کےالزام پرلاہورمیں مسیحی شخص کوسزائےموت سنا دی گئی ۔ ایڈیشنل سیشن جج نے آصف پرویز  کے جیل میں قید کے دورانیہ کو بھی سزا میں شمارکرنے کا حکم دیا ۔

سزا پانے والے مسیحی شہری پر اس کے دفتر میں کام کرنےوالے ایک سینئر نے توہین رسالت کا الزام لگایا تھا۔

ایڈیشنل سیشن جج  نے سزا میں ٹیلی گراف ایکٹ کی خلاف ورزی پر تین سال کی اضافی سزا بھی سنائی ہے ۔

پچاس ہزار جرمانہ بھرنے کی صورت میں چھے ماہ اضافی قید کاٹنا ہوگی ۔

آصف پرویز کے خلاف 2014 میں توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔جس میں آئین کی دفعہ 295سی لگائی گئی تھی ۔ مقدمے کے فوری بعد آصف پرویز کو گرفتارکرلیا گیا تھا۔

مدعی اور ملزم ایک ہی جگہ نوکری کرتے تھے

سعید احمد نامی شہری نے مقدمے میں موقف اختیار کیا تھا کہ آصف پرویز ان کےساتھ کام کرتا ہے۔ جس نے توہین رسالت پر مبنی پیغامات موبائل پر بھیجے ۔

سعید احمد نے اس دوران چھے گواہ پیش کئے ۔ آصف پرویز کا کہناتھا کہ مدعی مقدمہ انہیں زبردستی مسلمان کرنا چاہتا تھا۔ انکار پر ان کے خلا ف جھوٹا مقدمہ بنا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیئے :راولپنڈی میں 9افراد قتل

وکیل صفائی کاموقف تھا کہ پیغامات آصف کے موبائل سے نہیں بھیجے گئے ۔ آصف  پرویز کے وکیل نے بتایا کہ سیشن عدالت کے اس فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی ۔ دوسری جانب مدعی پارٹی کے وکیل کے مطابق ملزم کو سخت سزا ملنی چاہیے ۔

One thought on “توہین رسالت کےالزام پرلاہورمیں مسیحی شخص کوسزائےموت

Comments are closed.