بھنگ کی جنگ

بھنگ کی جنگ ۔۔ بھنگ جیسی کارآمد چیز دنیا میں کوئی نہیں۔ آنے والے وقتوں میں انسانی زندگی کا انحصار اسی پر ہو گا ۔ اس لیے ضروری ہے کہ اگرآپ ابھی تک اس بوٹی کے بیش بہا فائدوں سے واقف نہیں تو فوری طور پر اپنی معلومات میں اضافہ کریں ۔ ایسا نہ ہو کہ زمانہ قیامت کی چال چل جائے ۔

 

کوئی مانے یا نہ مانے،آنے والے زمانے میں جب کرہ ارض کے تمام قدرتی اور معدنی وسائل ختم ہو جائیں گے ۔۔تو واحد چیز جو انسان کے کام آئے گی وہ بھنگ ہی ہو گی ۔ بھنگ کے پتوں سے لے کر جڑوں تک اور پانی سے لے کر تیل تک ہر چیز انسانی ضرورتیں پورا کرنے کے کام آئے گی

چند صدیوں بعد ہر طرف بھنگ ہوگی ۔۔

یہاں تک کہ دھاتیں بھی بھنگ کی مٹی سے ہی کشید ہوا کریں گی ۔ کھانے پینے کی چیزوں سے لے کرگھریلو فرنیچرتک اورسڑکوں پر دوڑنے والی گاڑیوں سے جنگوں میں استعمال ہونے والے اسلحے تک ہر چیز بھنگ ہی سے بنا کرے گی ۔ گویا چند صدیوں بعد انسانی زندگی مکمل طور پر بھنگ ہی کی مرہون منت ہو جائے گی ۔ 

سو اب بھی وقت ہے کہ آپ بھنگ کے فوائد، کیفیات اور اثرات کے بارے میں اچھی طرح جان لیں ۔ اس کا سب سے آسان ذریعہ گوگل ہے۔تاہم اگر اس سے تسلی نہ ہو تو کوئی کتاب تلاش کریں۔ کتاب نہ ملے تو اپنے حلقہ احباب میں ایسے شخص کو تلاش کریں جس نے زندگی میں کبھی بھنگ کھائی یا پی ہو۔۔۔ اور اگر پھر بھی کامیابی نہ ہو تو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی طرف نکل جائیں جس کے نواحی علاقوں میں بھنگ کی بوٹی کثرت سے اگتی ہے۔

بدقسمتی سے بھنگ کو توہین آمیزی میں لیا جاتا ہے ۔۔

کسی پودے کے چند پتے توڑیں اور ان کی لسی بنا کرپئیں یا پکوڑے تل کر کھائیں ۔ آپ کو خود بخود بھنگ کے فوائد اور آنے والے زمانوں میں دنیا پر اس کے اثرات کا پتا چل جائے گا۔

بھنگ کا نام آج تک توہین آمیز لہجے میں ہی لیا جاتا رہا ہے ۔ نشہ کرنے کے شوقین شوقین بھنگ کو سب سے گھٹیا نشہ قرار دیتے رہے ہیں ۔۔ جبکہ صفائی کرنے والوں کے لیے بھنگی جیسا لفظ استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے : صرف 670کروڑ کےا ثاثے؟

اور تو اور کوئی کام بگاڑنے والوں کو بھی رنگ میں بھنگ ڈالنے والا کہا جاتا رہا ہے ۔ اس سے اندازہ لگایاجا سکتا ہے کہ بھنگ کے ساتھ ہمارا عمومی رویہ آج تک کیسا رہا ہے ۔ اوریہ رویہ اختیار کر کے دراصل ہم نے اپنا ہی نقصان کیا ہے ۔ 

اگر ہم نے بھنگ کی اہمیت کا بروقت ادراک کر لیا ہوتا تو آج نہ جانے کہاں سے کہاں پہنچ چکے ہوتے ۔ چاند تو کیا شاید سورج کو بھی تسخیر کر لیا ہوتا۔

بھنگ کی افادیت

ہو سکتاہے کچھ لوگ اعتراض کریں کہ سورج کے قریب کوئی کیسے جا سکتا ہے کہ وہ تو انتہائی گرم ہے ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ بھنگ کی تاثیر اتنی ٹھنڈی ہوتی ہے ۔۔کہ بھنگ پی کر سورج کی تسخیر کے لیے روانہ ہونے والاسخت سے سخت گرمی کوبھی نہایت آسانی سے برداشت کر سکتا ہے ۔ 

بہر حال یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ آج ہم نے بھنگ کی اہمیت کا ادراک کر لیا ہے۔۔ اوراسے اس کا وہ مقام دے دیا ہے جس کی وہ متقاضی تھی۔

بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ یہی وہ تاریخی لمحہ ہے جس نے ہماری سمت درست کر دی ہے ۔۔اور اب بلاشبہ ہ میں دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔ اگر کسی نے روکنے کی ناکام کوشش کی بھی توہم اسے پوری قوت سے للکار یں گے کہ روک سکو تو روک لو ۔ اور وہ ہماری اس للکار کی ہر گز تاب نہ لا سکے گا ۔ 

ایک زمانہ تھا جب ہم سنا کرتے تھے دنیا کی ساری لڑائی پٹرول کے لیے ہے ۔ اس کے بعد یہ بھی سننے میں آتا رہا کہ ۔۔امریکہ نے اپنا اسلحہ بیچنے کے لیے ساری دنیا کا امن برباد کر رکھا ہے۔

آئندہ جنگیں بھنگ کے لئے ہوں گی

پھر یہ بھی سننے کو ملا کہ آئندہ جنگیں پانی کے لیے لڑی جائیں گی ۔ لیکن یہ سب باتیں اب قصہ ماضی بنتی جا رہی ہیں۔۔ کیونکہ ایک دن دنیا سے تیل ، پانی اور معدنیات سمیت تمام خزانے ختم ہو جائیں گے ۔ اس کے بعد صرف بھنگ ہی ہمارے کام آئے گی ۔ 

آنے والے زمانوں میں دنیا کی تمام جنگیں بھنگ کے لیے ہوں گی۔ جس ملک کے پاس بھنگ زیادہ ہو گی ۔ اسی کی معیشت بہترین ہوگی اور اسی کا دفاع سب سے مضبوط ہو گا۔

جو ملک بھنگ کو زیادہ سے زیادہ ایجادات کے لیے استعمال کرے گا۔۔ وہی سب سے زیادہ ترقی یا فتہ کہلائے گا ۔ ہر جگہ بھنگ ہی کاشت ہو گی اوربھنگ ہی فروخت ہوگی ۔ اور دنیا میں صرف بھنگ لے لو بھنگ کی صدائیں بلند ہوا کریں گی ۔۔کیونکہ اب صرف بھنگ کی جنگ ہو گی ۔