کورونا امریکیوں کے پیچھے پڑ گیا۔۔

رپورٹ: محمد علی جدون ، نیوجرسی

امریکا میں کورونا وائرس کے حملے نہ تھم سکے ۔ مہلک وائرس نے امریکا میں چونتیس لاکھ کے لگ بھگ افراد کو نشانہ بنایا ہے ۔ شعبہ صحت عامہ کے مطابق کورونا سے مرنیوالوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سینتیس ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

واشنگٹن کے تمام ہسپتالوں میں طبی عملے کو محفوظ رکھنے کے لئے مزید فنڈز کی منظوری دی گئی ہے جبکہ نیویارک کی خراب صورتحال کو دیکھتے ہوئے شہر کے میئر نے ایک مرتبہ پھر عوام سے اپنی سرگرمیاں محدود رکھنے کی درخواست کی ہے ۔

امریکی ریاستوں ٹیکساس ، میامی ، فلوریڈا میں بدستور ایمرجنسی جیسی صورتحال ہے ۔ پیر کے روز 61ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد محکمہ صحت کے حکام نے واضح کر دیا ہے کہ خطرہ ابھی ٹلا نہیں ۔ دوسری جانب امریکیوں کی بڑی تعداد بارہا باور کرانے کے باوجود وائرس کو “خطرناک ” نہیں مان رہی ۔

فلوریڈا میں ماسک پہننے کے مخالف افراد نے انوکھی مہم شروع کردی ۔ ماسک کے بغیر افراد کو مفت کھانا دینے کی پیش کش کر دی گئی ۔ سوشل میڈیا پر اس پیشکش پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ ماسک نامنظور کے نعرے کو بلند کرتے حلقوں نے صدر ٹرمپ کے کردار کو بھی خصوصی توجہ کا مرکز بنا رکھا ہے ۔ ان کے مطابق امریکی صدر خود ماسک نہیں پہنتے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کوئی خطرہ نہیں ۔

ڈاکٹر فاؤچی نے امریکی سینیٹ کو بریفنگ میں پھر بتایا کہ امریکہ میں کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے مزید ہلاکتوں کے لئے خود کو تیار رکھنا ہوگا تاہم مناسب انتظامات سے وبا پر کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے ۔