بڑے پیروں والا جن۔۔

آرٹیکل شہریار خان کی کتاب “ہاں میں جادوگر ہوں” سے لیا گیا ہے

 ایک مخلوق جس نے دنیا بھر میں ابھی بھی سب کو حیران کر رکھا ہے ۔اس کا نام ”بگ فٹ“  ہے۔ اس مخلوق کے بارے میں حد سے زیادہ مفروضے قائم کئے گئے ہیں۔ بگ فٹ کی جسامت انسانی جسم جیس ہے۔ اس کا مسکن جنوبی امریکہ و شمالی امریکہ کے مغربی جنگلات ہیں جبکہ یہ کینیڈا اور قریبی علاقوں میں بھی دیکھا گیا ہے۔

بگ فٹ کیسا دکھائی دیتا ہے ؟

بگ فٹ کو بندر کے خاندان سے جوڑا گیا ہے۔ اس کا جسم مکمل طور پر بالوں سے ڈھکا ہوتا ہے۔  قد 5سے 7 فٹ یا کبھی10فٹ بھی بتایا گیا ہے۔ انسان کی طرح دو پیروں پر کھڑا ہوتا ہے۔ کھاتا پیتا کیا ہے کچھ نہیں معلوم۔

اب تک کے مفروضوں کے بارے میں معلوم ہوا  ہے کہ یہ خاموش رہنا پسند کرتا ہے۔ 20کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھاگتا بھی ہے۔ بگ فٹ کے درجنوں عینی شاہدین موجود ہیں۔

بگ فٹ پر تحقیق کیلئے ماہرین مسلسل کھوج میں لگے ہوئے ہیں۔اس حوالے سے ایک تنظیم امریکہ میں کام کر رہی ہے۔ اس تنظیم نے مختلف انٹرویوز کر رکھے ہیں۔

عینی شاہدین کی متضاد رائے

عینی شاہدین کے مطابق جنگلی آدمی کی جسامت بھیانک تھی جبکہ پاؤں بھی انتہائی بڑے ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسے بگ فٹ کہا جاتا ہے۔

جنگلی آدمی کی کہانی کا انکشاف 1958ء میں باقاعدہ طور پر ہوا۔ شمالی امریکہ کے گھنے جنگلات میں سب سے پہلے ایک شخص نے ایک بہت بڑے پاؤں کا نشان دیکھا۔

بگ فٹ کے پاؤں کے نشان کی ایک وائرل تصویر

اس کے بقول اس نے ہلکی سے ایک جھلک دیکھی،یہ جھلک ایسی تھی کہ جیسے ایک سات فٹ کا آدمی درخت کے نیچے کھڑا ہو۔ تاہم اچانک ہی وہ غائب ہو گیا۔

 اسی دور میں جنگلی آدمی کی کہانیاں بہت مقبول ہوئیں۔ انٹارکٹکا میں بھی ایسی ہی کہانیوں کا سراغ ملتا ہے۔

ماہرین حیوانات بگ فٹ کو انسان نہیں مانتے

اس دور کے حوالے سے ریسرچ کرنے والے چند ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کہانیاں چند خاندانوں میں ہی گشت کرتی رہی ہیں۔ ایسے ماہرین بھی ہیں جو بگ فٹ ایک دیومالائی قصہ مانتے ہیں۔

ان کے مطابق یہ داستاں سنی سنائی باتوں پر آ گے بڑھ رہی ہے۔ اسی طرح کچھ ماہرین محض اپنی دکانداری چمکانے کیلئے اس معاملے کو مزید طول دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

لیومی آرکنٹ کی رائے

امریکی  ماہر حیوانیات لیومی آرکنٹ کہتے ہیں کہ ہمیں مان لینا چاہیے کہ بگ فٹ کی کوئی حقیقت نہیں۔جو لوگ ایسے شواہد پیش کرتے ہیں وہ مبالغہ آرائی سے بھی کام لیتے ہونگے۔

مشہور تاریخ دان جے ڈبلیو برنس نے کینیڈا کے اخبارات سے آرٹیکلز اکھٹے کئے ہیں۔ یہ آرٹیکلز 1920ء کے اخبارات سے لئے گئے تھے۔ برنس نے ان کو ترتیب دی اور دوبارہ شائع کرایا۔ برنس نے ثابت کیا کہ بگ فٹ یا جنگلی آدمی ایک جعل سازی ہے۔

بن مانس کے پیر بھی بڑے ہوتے ہیں۔ اسے بگ فٹ کہہ  لیں مگر انسانوں میں شمار نہ کریں۔دوسری جانب لاطینی امریکا کے دیہاتی بگ فٹ کے وجود کو چیخ چیخ کر بتاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیئے: امریکہ میں سب سے پہلا انسان کب پہنچا؟

انکے مطابق پہاڑوں کے غاروں میں جنگلی آدمی رہتا ہے جو کہ کبھی کبھار نیچے گاؤں میں اترتا ہے۔

بہت سے لوگوں نے اسے دیکھا ہے۔برازیل کا ارک سٹیفن ایک فوٹو گرافر تھا۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اپنی روٹین کی فوٹو گرافی کے دوران اچانک ایک بہت بڑا پاؤں کا نشان دیکھا۔ اس نے فورا اسے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کر لیا۔

ارک سٹیفن کی تصویر جس کی حقیقت کی آج تک تصدیق نہیں ہو سکی۔
فوٹو کریڈٹ:نیشنل جیوگرافک سوسائٹی

یہ تصویر آج بھی ماہرین حیوانیات کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہی ہے۔

اسی طرح کیلیفورنیا کی ایک کاؤنٹی ڈیل نورٹ میں بھی بڑا پاؤں کا نشان پایا گیا۔

حال ہی میں  سائنس جنرل میں شائع ایک تحقیق نے ایسی کہانیوں کو محض کہانیاں قرار دے دیا ہے۔ یوں معدوم شواہد کی بنیاد پر بحث کسی حد تک کمزورپڑنے کا امکان  ہے۔