ریکارڈ درست فرما لیں!امریکا میں پہلا انسان 33ہزار سال پہلے پہنچا

رپورٹ : محمد علی جدون ، نیو جرسی

امریکامیں پہلا انسان کب پہنچا؟میکسیکو کے غاروں سے ملنے والے شواہد نے  سائنس کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے  ۔

تازہ ترین شواہد نے ماہرین ارضیات کو بھی حیر ت میں ڈا ل دیا ہے۔  میکسیکو کے غاروں میں کھدائی کے دوران  حیرت کی انتہا نہ رہی جب انسانی زندگی کے ثبوت مل گئے ۔

پتھروں ، ممکنہ طور پر انسانی نشانات پر مبنی فوسلز کو لیبارٹری میں بھجوایا گیا ۔جس سے ثابت ہو گیا کہ  27ہزار سال پہلے یہاں  انسان رہائش پذیر تھے ۔

 ان پتھروں کی باریک بینی سے مزید تحقیقات کی گئیں تو سائنسدانوں کے اندازے  غلط نکلے ۔ رپورٹس کے مطابق اندازوں سے  کہیں دور یعنی 33ہزار سال پہلے بھی یہاں انسان بستے تھے ۔

اس تہلکہ خیز رپورٹ نے تحقیق کی نئی وسعتوں کو جنم دیا ہے ۔ سائنسدانوں کے مطابق 33ہزار سال پرانا دور” آئس ایج” کہلواتا ہے ۔ گمان ہے انسان اس سے بھی پہلے یہاں آباد ہوا تھا۔ 

ممکنہ طور پر یہاں بسنے والے انسان ایشیا سے سفر کر کے یہاں پہنچے تھے ۔ ان انسانوں نے ایشیا سے براستہ روس سفر کیا ۔

اس سے پہلے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا میں انسانی تاریخ 15ہزار سال قدیم ہے ۔ لیکن  حال ہی میں ان غاروں سے ہونے والی تحقیق نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا ہے ۔

سائنسدانوں کے مطابق اب امریکیوں کو پڑھائی جانے والی تحقیق بھی از سر نو مرتب  کرنا پڑے گی  ۔ کیونکہ تمام کتب میں امریکا میں انسانی تاریخ 15ہزار سال قدیم ہے ۔

ریڈیو کاربن ٹیکنالوجی سے جانچ

میکسیکو کے ان غاروں میں ملنے والے  پتھروں کی ریڈیو کاربن ٹیکنالوجی سے  جانچ کی گئی ۔

میکسیکو کے غاروں سے ملنے والا پتھر جس کے ریڈیو کاربن تجزیے سے قدیم انسان کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں

میکسین  غاروں میں تحقیق کرنے والے گروپ کے سربراہ بیکرا ویلڈیوا کے مطابق نئی تحقیق سے  شعبہ ارضیات میں انقلاب آسکتا ہے ۔  ہمیں نئی تحقیق دیکھنے اور جاننے کو ملے گی ۔

ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ہم ابتدائی انسانوں کے طور طریقوں اور رہن سہن کو باریک بینی سے جان سکتے ہیں ۔ یہ لوگ کیسے تھے ؟ کیا کام کرتے تھے ؟ کیا کھاتے تھے ؟ ہمارے لئے بہت دلچسپ ہے ۔

پروفیسر ٹوم ہیگم کا نظریہ

میکسیکو کے غاروں میں قدیم انسان کے تلاش میں
کئی ماہ سے تحقیق جاری ہے

پروفیسر  ٹوم ہیگم نے اس حوالے سے اہم تحقیق پیش کی ہے ۔ پروفیسر ٹام یونیورسٹی آف آکسفورڈ سے تعلق رکھتے ہیں  اور میکسیکو کے غاروں میں تحقیق کے دوران فرنٹ لائن پر رہے ۔

پروفیسر ٹوم کے مطابق انسانوں کا یہ گروہ سمندر کے راستے  سے سفر کر کے آیا ہے ۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قدیم انسانوں نے کشتی رانی سیکھ لی تھی۔

یہ بھی پڑھیئے : مرتے وقت انسان کیا دیکھ رہا ہوتا ہے ؟

اپنی تحقیق  کو معیاری ثابت کرنے کے لئے پروفیسر ٹام ہیگم نے مزید کہا تیرہ ہزار سال پہلے جنوبی امریکا اور ایشیا کے درمیان زمینی سفر ممکن نہ تھا۔ راستے میں بہت بڑے  گلیشئرز تھے اس دوران اس علاقے سے سفر ناممکن سا دکھائی دیتاہے ۔

انسانوں کے گروہ نے چھوٹے بحری جہازوں پر سفر کیا ہوگا ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 33ہزار سال پہلے بھی انسان “جدید” تھا ۔ زندگی کی بقا کی جنگ میں بہت سے امور سیکھ چکا تھا۔