سرینا عیسیٰ  کیس میں شہزاد اکبر اور فروغ نسیم  نے غیر قانونی ہدایات دیں ، وزیراعظم نے توثیق کی ، نتائج سنگین ہوسکتے ہیں ، سپریم کورٹ

وقت اشاعت :30جنوری2022

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ سرینا عیسیٰ  کیس میں شہزاد اکبر اور فروغ نسیم  نے غیر قانونی ہدایات دیں ، وزیراعظم نے توثیق کی ، نتائج سنگین ہوسکتے ہیں ، سپریم کورٹ  کا ایک اور تاریخی فیصلہ آگیا۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطا بق  جسٹس فائز عیسیٰ  کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیاگیا ہے ۔ فیصلے کے مطابق سرینا عیسیٰ کے ٹیکس کا کیس ایف بی آر کو  بھیجنا غلط تھا۔ انہیں سماعت کا پورا حق   نہیں  دیا گیا۔ ان سے بیان میں معاملہ ایف بی آر بھیجنے کا نہیں پوچھا گیا تھا۔سرینا عیسیٰ اور ان کے بچے عام شہری ہیں۔  ٹیکس کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل بھی  نہیں بھیجا جاسکتا۔ صرف جج کی اہلیہ ہونے پر سیرینا عیسیٰ کو آئینی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔  جج سمیت کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ،عدلیہ کا احتساب ضروری ہے،لیکن قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔آئین کے تحت سرکاری افسران ججز کیخلاف شکایت درج نہیں کروا سکتے۔اس کے تباہ کن اثرات ہوں گے۔

عدالت نے کہا ہر شہری اپنی زندگی، آزادی، ساکھ اور جائیداد سے متعلق قانون کے مطابق سلوک کاحق رکھتا ہے  ۔کھلی عدالت شیشے کے گھر جیسی ہے، ججزبڑوں بڑوں کےخلاف کھل کر فیصلے دیتے ہیں۔ قانون کےمطابق فیصلوں سےہی عوام کا عدلیہ پر اعتماد بڑھے گا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ

اعلیٰ عدلیہ کے معزز جج کے حوالے سے تفصیلی فیصلے میں  جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی  نوٹ لکھا ۔ انہوں نے قرار دیا کہ  سرینا عیسیٰ کے ٹیکس معاملےمیں شہزاداکبراور فروغ نسیم نے غیرقانونی ہدایات دیں۔ جن کی توثیق وزیراعظم نے کی اس کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔ غیر قانونی ہدایات سے گڈ گورننس اور وزیراعظم کی ملی بھگت کھل کر سامنے آتی ہے ۔ مرکزی کیس یہ تھا کہ جج نے اپنے اثاثوں میں اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کیے، سپریم کورٹ کا اہل خانہ کے اثاثوں کی تحقیقات کا جج کے مبینہ مس کنڈکٹ کے کیس میں حکم دینا غلط تھا۔ سرینا عیسیٰ، ان کے بیٹے اور بیٹی کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ واپس لیا جاتا ہے۔