پشاور حملے میں  کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ملوث ہونے کے اشارے ، ہلاکتوں کی تعداد 60 سے تجاوز

وقت اشاعت :4مارچ2022

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، پشاور۔ پشاور حملے میں  کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ملوث ہونے کے اشارے ، ہلاکتوں کی تعداد 60 سے تجاوز کر گئی ۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پشاور میں امام بارگاہ سے متصل شعیہ مسلک کی مسجد میں خود کش دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔ پشاور کے معروف قصہ خوانی بازار کوچہ رسالدار میں واقع جامعہ  مسجد کی گلی میں  سیاہ لباس میں ملبوس ایک بمبار داخل ہوا۔ اس وقت نماز جمعہ کا خطبہ دیا جارہا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق  بمبار نے پہلے ناکے پر موجود ایک پولیس اہلکار پر چھ گولیاں چلائیں۔ قریب ہی کھڑے دوسرے اہلکار نے جوابی فائر کیا تو بمبار نے اسے بھی نائن ایم ایم کے پستول سے نشانہ بنایا۔ اس کے بعد  بمبار نے مسجد میں داخل ہو کر خود کش دھماکہ کر دیا۔

دھماکہ اس قدر زوردار تھا کہ مسجد کے ہال میں گڑھا پڑ گیا جبکہ پورے ہال میں  دھواں پھیل گیا۔ زیادہ تر افراد موقع پر دم توڑ گئے ۔ دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی ۔ دھماکے کے فوری بعد پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں مگر مشتعل افراد نے پولیس کو مسجد میں داخل ہی نہ ہونے دیا۔تاہم بعد میں فوج کے آنے پر صورتحال بدل گئی اور جوانوں اور ایجنسیوں کے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے جائے وقوعہ سیل کر دی اور شواہد جمع کرنے شروع کر دیئے

تنگ گلیوں کی وجہ سے لاشوں اور زخمیوں کو چارپائیوں پر ڈال کر ایمبولینسز تک لانا پڑا

جامعہ مسجد تنگ گلیوں کے اندر واقع ہے جس کیو جہ سے امدادی کاموں میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ علاقہ شعیہ مسلک کے  خاندانوں سے ہی منسوب ہے یہاں زیادہ ترگھر اور دکانیں شعیہ مسلک کے افراد کی ہی ہیں ۔

نمائندہ دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق  گلی میں مسجد کے راستے میں ایمبولینس بھی داخل نہیں ہوسکتی ۔ اسی لئے زخمیوں اور لاشوں کو چارپائیوں پر ڈال کر باہر ایمبولینسز تک لانا پڑا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں ۔ آئی ایس خراسان گروپ کا بھی نام لیا جارہا ہے تاہم سکیورٹی حکام کے مطابق زیادہ امکان طالبان کے ملوث ہونے کا ہے ۔ اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔واضح رہے کہ ابھی کسی تنظیم نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔