اسرائیل ، امارات بھائی بھائی ۔۔ اگلی باری پاکستان کی ؟

عرب دنیامیں سب سے بڑی سیاسی ہلچل ہوئی ہے ۔ آخر کار متحدہ عرب امارات نے بھی اسرائیل کو سفارتی طور پر تسلیم کرلیا اور باضابطہ طور پر سفارتی مشنز قائم کرنے کا عندیہ دے دیا ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق امارات نے اسرائیل سے تاریخی معاہدہ کرلیا ہے مغربی پٹی کے علاقوں میں اسرائیلی اقتدار نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیئے:گستاخانہ فیس بک پوسٹ پر بنگلور میں ہنگامے

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کےدرمیان تاریخی ڈیل کے تحت اسرائیل آباد کاری کے منصوبے کو فوری روکنے کا مجاز ہوگا۔

متحدہ عرب امارات اوراسرائیل کےدرمیان تاریخی امن معاہدہ ہونے کےبعد ولی عہد محمد بن زید نے ٹوئیٹر پیغام جاری کیا۔

جس میں انہوں نےفلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آبادکاری کے رکنے کا اعلان کیا۔ان کامزید کہناتھاکہ دونوں ممالک کےدرمیان بہتر تعلقات کیلئے آئندہ لائحہ عمل بھی طے کیاجائےگا۔

امریکی صدر کی فریقین کو مبارکباد

امریکی صدرٹرمپ نے اس معاہدے پر فریقین کو مبارکباد دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی معاہدے کا مشترکہ بیانیہ جاری کر دیا گیا ہے جس پر بہت خوشی ہے

دو بہترین دوستوں کے درمیان تاریخی معاہدہ سب کو قبول ہونا چاہیے ۔ ادھر فلسطین نےاسرائیل کیساتھ تعلقات استوارکرنے پرمتحدہ عرب امارات پرتنقید کی۔

دوسری جانب مسلم ممالک نے فوری ردعمل سے گریز کیا ہے ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس اچانک فیصلے نے سب کو حیران کر دیا ہے ۔

مسلم ممالک کا ردعمل سخت ہوگا۔ متحدہ عرب امارات نے خود ہی بڑا فیصلہ لیتے ہوئے معاہدہ کر لیا ۔ اس سلسلے میں یقینی طور پر بعض عرب ممالک کی حمایت متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہے ۔

یوں ترکی ، اردن اور مصر کے بعد متحدہ عرب امارات چوتھا بڑا ملک نے جس نے اسرائیل سے تعلقات استوار کرلئے ہیں۔

بعض تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ سعودی اور اماراتی ولی عہد اسرائیل پالیسی پر ایک جیسا موقف رکھتے ہیں ۔ تاہم امارات کے ولی عہد نے ایک قدم آگے چلتے ہوئے بڑا سیاسی دھماکہ کر دیا ہے ۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کے ولی عہد نے اسرائیل سے دو طرفہ تجارت شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے ۔

غالب امکان ہے کہ اسی برس دونوں ممالک میں بہت سے امور طے پا جائیں گے۔ جس میں باضابطہ سفارت خانوں کا قیام ، تجارت کے فروغ کے لئے وفود کی سطح پر مذاکرات وغیر ہ شامل ہیں ۔

پاکستان کے پاس کیا آپشن ہیں ؟

پاکستان نے اسرائیل سے حوالے سے دو ٹوک پالیسی اپنا رکھی ہے ۔

حال ہی میں بیک ڈور رابطوں کی بازگشت کے بعد شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ پاکستان کی اسرائیل کے ساتھ پالیسی میں کوئی تبدیل زیر غور نہیں ۔

انہوں نے کہا تھاکہ پاکستان مستقبل قریب میں اسرائیل کو قبول کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ تاہم متحدہ عرب امارات کی جانب سے بڑے فیصلے کے بعد پاکستان کی پالیسی نہایت دلچسپ موڑ پر آگئی ہے ۔

کیا پاکستان بھی اب اپنی روایتی پالیسی پر تبدیلی کا سوچ سکتا ہے ؟ یہ وہ سوال ہے جو کہ سفارتی سطح پر زیر گردش ہے ۔