نوےارب ڈالرکی تجارت کرنےوالےملک جنگ نہیں لڑتے

محمد علی جدون ، دی سپر لیڈ ، نیوجرسی ۔ نوےارب ڈالرکی تجارت کرنےوالےملک جنگ نہیں لڑتے ۔ بھارت اور چین کی باہمی تجارت کا حجم 2017سے تیزی سے بڑھتا چلا آرہا ہے ۔ اس دوران سرحدی تنازعات بھی بڑھ گئے ہیں ۔

چین بھارت بڑھتی کشیدگی پر سپر لیڈ نیوز نے بھارتی صحافی پراشنت گپتا سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بات کی جنہوں نے کہا کہ ان کی نظر میں صورتحال کنٹرول میں ہے ۔

چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع ضرور ہے مگر خطرے کی کوئی بات نہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں نوے ارب ڈالر تک باہمی تجارت ہے ۔ خود سوچیں دونوں ممالک جنگ نہیں چاہیں گے ۔ تاہم مودی جی سب کچھ داؤ پر لگا رہے ہیں ۔

بی جے پی کی حکومت چین جیسے ملک کے ساتھ تجارت بڑھانے کے بجائے معاملات خراب کر رہی ہے ۔

پراشنت گپتا نے اس موقع پر پاکستان کے کردار پر بھی تنقید کی ۔

بھارت اور چین کےدرمیان کشیدگی ایک بارپھر عروج پر پہنچ چکی ہے۔تازہ جھڑپ میں بھارتی فوج کا ایک افسر ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں ۔

دوسری جانب  بھارتی اخبار دی ہندو  کی رپورٹ کے مطابق چین نے ایل اے سی پرایک مربع  ہزارکلومیٹر تک کے بھارتی علاقے پر قبضہ کرلیاہے ۔

یہ بھی پڑھیئے:نئی عرب دنیا کا ظہور،سب بدل گیا

رپورٹ کے مطابق چینی فوج نے لداخ میں  پینگانگ سو جھیل کے جنوبی کنارے کی دو  پہاڑی چوٹیوں پر  قبضہ کیا ہے ۔

اس دوران جھڑپیں جاری ہیں ۔ دوسری جانب چین نے بھارت پر طے کردہ حدود سے آگے بڑھنے کا الزام عائد کیا ہے ۔

پیپلز لبریشن آرمی کی ویسٹرن کمانڈ کے ترجمان نے بھارت کو خبردار کیا  کہ وہ ایل اے سی پر  چینی حدود سے اپنے دستے واپس بلائے ۔

چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہو چینینگ نے  بھی بھارت کو اشتعال انگیزی ترک کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ جبکہ بھارتی  حکام نے بھی اپنی پوزیشن کلیئر کرتے ہوئے چین پر دراندازی اور حدود سے تجاوز کا الزام لگایا ہے ۔

بھارت چین بڑھتے تجارتی تعلقات

بھارت اور چین میں مضبوط تجارتی تعلقات 1980سے قائم ہیں ۔ 2008 میں چین بھارت کا سب سے بڑا اقتصادی شراکت دار رہ چکا ہے ۔

دونوں ممالک نے اس دور میں اپنے فوجی تعلقات بھی مضبوط کئے ۔ چین اور بھارت موسمیاتی تبدیلیوں  کے حوالے سے بھی رابطے میں رہتے ہیں ۔

جون 2012میں یہ تعلقات عروج پر پہنچے جب وزیراعظم منموہن سنگھ اور چینی وزیراعظم وین جیاباؤ نے تجارتی حجم سو ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا۔ 2018تک دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم89.6ارب ڈالر تک تھا۔

اس کے بعد بھارت کو دوطرفہ تجارت سے بھاری خسارے کا بھی سامنا کرنا پڑا مگر اب بھی یہ تجارت ایک اندازے کے مطابق سالانہ 90ارب ڈالر کے قریب ہے ۔