پنجاب کاپانچواں آئی جی کیوں تبدیل ہوا؟

علی نقوی ، دی سپر لیڈ  ، لاہور۔ پنجاب کاپانچواں آئی جی کیوں تبدیل ہوا؟ صوبائی حکومت میں بیڈ گورننس کا تاثر بڑھنے لگا۔ عہدے سے ہٹائے گئے آئی جی نے سی سی پی او پر سنگین  الزامات لگا دیئے ۔

ذرائع کےمطابق شعیب دستگیر کو ہٹانے کی وجہ بعض اہم احکامات کو مسترد کرنا ہے ۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ایک روز قبل شعیب دستگیر کوسی سی پی او سے صلح کرنے کا کہا ۔ وزیراعلیٰ نے  کہا کہ اختلافات ختم کر کے آگے بڑھیں اور صوبے میں امن و امان قائم کرنے پر توجہ دیں ۔

اس اہم ملاقات میں شعیب دستگیر نے شکایات کے انبار لگا دیئے ۔ انہوں نے سی سی پی او کی جانب سے اختیارات سے تجاوز کا معاملہ اٹھایا۔

شعیب دستگیر نے کہا  کہ انہیں سی سی پی او کی جانب سے کئے گئے تبادلوں پر اعتراضات ہیں ۔ شعیب دستگیر نے ملاقات کے اختتام پر دو ٹوک موقف اپنایا اور کہا کہ دونوں میں سے ایک کو رہنا ہوگا۔

سی سی پی او کے ساتھ چلنا ممکن نہیں ۔ اس موقع پروزیراعلیٰ نے معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔

دونوں بڑوں کی صلح کرانے میں ناکامی

ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس اور صوبے کو بدنامی سے بچانے کےلئے دونوں افسروں کی صلح کرانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ۔ وزیراعظم عمران خان تک بھی معاملہ پہنچا جنہوں نے عثمان بزدار کو اہم ٹاسک دیئے ۔

دوسری جانب شعیب دستگیر اپنے موقف پر ڈٹے رہے ۔ انہیں سنٹرل پولیس آفس میں بعض افسروں کی بھی تائید حاصل رہی ہے ۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سنٹرل پولیس آفس میں افسر واضح طور پر دو دھڑوں میں تقسیم نظر آئے ہیں ۔

منگل کے روز عثمان بزدار کی صلح کرانے کی آخری کوششیں بھی رائیگاں گئیں ۔ وزیراعظم کی مداخلت پر یوں انہیں ہٹانے کا اعلان سامنے آگیا۔

وفاقی کابینہ میں معاملہ زیر بحث

شعیب دستگیر اور سی سی پی او کا معاملہ وفاقی کابینہ میں بھی زیر بحث رہا۔  عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ  شعیب دستگیر کارکردگی نہیں دکھا پائے ۔

انہوں نے شعیب کے رویہ پر افسوس کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر ارکان کی رائے بھی سامنے آئی  ۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ سی سی پی او پر لگے الزامات زیر غور نہیں آئے ۔

یہ بھی پڑھیئے:سائنسی وزیر کے پنجاب حکومت پر مسلسل بیانات

  شعیب دستگیر کی جگہ انعام غنی نئے آئی جی بنا دیئے گئے ہیں ۔ انعام ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے عہدے پر کام کر رہے تھے ۔جبکہ شعیب دستگیر کو سیکرٹری اینٹی نارکوٹکس تعینات کردیا گیا ہے حالیہ تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ۔

صوبہ ایک ضابطے اور قانون کے تحت چلتا  ہے،وزیراعلیٰ

وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلیٰ افسروں کے تبادلے پر کہا کہ صوبہ ایک ضابطے اور قانون کے تحت چلتا ہے ۔  چیف ایگزیکٹو کی مرضی کے بغیر صوبے کا کوئی کام نہیں ہوتا۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم کسی آفیسر کو کسی عہدے پر لگائیں اور کوئی آکر کہہ دے کہ اسکو نہ لگائیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے آئی جی پنجاب امن و امان کے قیام پر توجہ دیں گے اور صوبے کے حالات بہتر بنائیں گے ۔