عمران خان کی جنرل اسمبلی میں دوسری مرتبہ بھارت پرکڑی تنقید

دی سپر لیڈ نیوز، نیویارک ۔عمران خان کی جنرل اسمبلی میں دوسری مرتبہ بھارت پرکڑی تنقید ۔۔ وزیراعظم نےا پنی تقریر میں پھر آر ایس ایس کے نظریے اور قیام  کامقصد بیان کیا ۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا ، کورونا ، بھارتی رویے ، موسمیاتی تبدیلی ، ناروے میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر بھی  بات کی ۔

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کا نظریہ پرتشدد ہے ۔ یہ جماعت بدقسمتی سے اس وقت بھارت میں برسر اقتدار ہے۔  آر ایس ایس کا نظریہ ہے کہ بھارت صرف ہندوؤں کیلئے ہے اور دیگر مذاہب کے لوگ کمتر ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 1992 میں آر ایس ایس نے بابری مسجد کو شہید کیا۔  2002 میں گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور یہ سب  نریندر مودی کی نگرانی میں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ 2007 میں 50 سے زائد مسلمانوں کوسمجھوتہ ایکسپریس میں زندہ جلادیا گیا۔  آسام میں لاکھوں مسلمانوں کو یکطرفہ طور پر شہریت سے محروم کیا جارہا ہے ۔

 مسلمانوں کو کورونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار بھی قرار دیا گیا ۔ متاثرہ مسلمانوں کو کئی مواقع پر طبی امداد ہی نہیں دی گئی ۔بھارت بھر میں گاؤ رکشا کے نام پر انتہاپسند ہندو کھلے عام مسلمانوں کو قتل کردیتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ لوگوں کے حقوق سلب کرنے اور انہیں دیوار سے لگانے سے ان میں شدت پسندی جنم لیتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیئے:اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کامطالبہ کتنا قابل عمل ؟

وزیراعظم نے کہا کہ مسلمانوں کے مقدس مزارات کو نشانہ بنایا گیا۔ مقدس کتاب کو جلایا گیا ، فرانسیسی جریدے چارلی ایبڈو کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی بھی دوبارہ اشاعت کی گئی ۔ یہ سب اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کیا گیا ہے جس پر افسوس ہے ۔

ہم نے کورونا پر قابو پالیا، عمران خان

عمران خا ن نے اپنی تقریر میں عالمی تنازعات کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ تنازعات دنیا کے امن کے لئے خطرہ بن چکے ہیں ۔ اس وقت دوسری جنگ عظیم سے بھی زیادہ خطرات ہیں ۔ ہتھیاروں کی دوڑ تمام ممالک کے لئے نقصان دہ ہے ۔

اس موقع پر عمران خان نے کورونا کی صورتحال پرکرتے ہوئے پاکستان کے اقدامات کا تذکرہ بھی کیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے دن رات ایک کرنا پڑا۔ غریبوں کو بچانے کے لئے ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی وضع کی ۔ شروع میں ہمارے لاک ڈاؤن پر تنقید کی گئی مگر ہم نے کورونا پر قابو پایا اور معیشت کو بحال کرنے میں کامیاب رہے ۔ میری حکومت نے آٹھ ارب ڈالر صحت کے شعبے اور احساس پروگرام کے ذریعے غریبوں میں بانٹے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاست مدینہ کے اصولوں کے مطابق ملک کو چلا رہے ہیں ۔ عمران خان کی جنرل اسمبلی میں دوسری مرتبہ بھارت پرکڑی تنقید پر حکومتی رہنماؤں نے اسے پاکستان کی اقوام متحدہ میں کامیابی قرار دیا ہے ۔