اسلام آبادمیں ہیلتھ ورکرزکادھرنا،حکومت بات کیوں نہیں سن رہی؟

4گھنٹےقبل

ندیم چشتی ۔اسلام آبادمیں ہیلتھ ورکرزکادھرنا،حکومت بات کیوں نہیں سن رہی؟ یہ اہم سوال اٹھایا جارہا ہے مگر کوئی بھی وزیر اس پر بات کرنے کو تیار نہیں ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق اسلام  آباد کے ڈی چوک میں خواتین ہیلتھ ورکرز نے چھ روز دھرنا دیئے رکھا ۔ متعددمرتبہ مذاکرات کی بازگشت سنی گئی۔۔ مگر ذرائع بتاتے ہیں کہ حکومت مطالبات ماننے میں سنجیدہ نہیں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے دھرنے کو بلیک میلنگ سے تعبیر کیا جارہا ہے ۔ کھلے آسمان تلے شب و روز گزارنے والی خواتین ہیلتھ ورکرز نے شامیانےمنگوا لئے ہیں جس سے ظاہر ہوتاہے کہ ان کا دھرنے کا پلان کچھ طویل  بھی ہوسکتا ہے ۔

لیڈی ہیلتھ ورکرز کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری کے بغیر دھرنا ختم نہیں ہوگا۔حکومت جان بوجھ کر معاملے کو الجھا رہی ہے ۔ زبانی تسلیوں سے کام چلایا جارہا ہے۔ جب تک تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا ڈی چوک پر ہی دھرنا ہوگا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف جانے کی کوشش  بھی کی جائے گی۔ حکومت نے اگر طاقت کا استعمال کیا تو تمام تر حالات خراب ہونے کی ذمہ دار حکومت ہی ہوگی ۔

لیڈی ہیلتھ ورکرز پولیو الاؤنس بھی چاہتی ہیں ۔۔

دوسری جانب لیڈی ہیلتھ ورکرز کے دھرنے کے باعث ڈی چوک کو تین اطراف سے کنٹیرز لگا کر بند ‏کیا گیا۔جس سے ٹریفک کی روانی میں بھی خلل پڑ رہا ہے ۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کا احتجاج پے سکیل  پر نظر ثانی ،پولیو سمیت دیگر طبی  مہمات کےالاؤنسز میں اضافے کے لئے ہے ۔ مگر دوسری جانب حکومت  کوئی ٹھوس موقف دینے سے قاصر ہے ۔

ذرائع کے مطابق دھرنے کا معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں آچکا ہے اور اس دھرنے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔ محکمہ صحت کے ایک افسر نے شناخت چھپاتے ہوئے سپر لیڈ نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز  کی محنت اور لگن سب کے سامنے ہوتی ہے ۔

ہسپتالوں میں طبی عملے کے ساتھ پیرامیڈیکس اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی  افادیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ دور دراز کے علاقوں میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کسمپرسی کی حالت میں ہیں ۔ ایسے میں اگر ان کے الاؤنسز بڑھا دیئے جائیں تو یہ ان کا جائز حق ہے ۔ ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا  کہ اعلیٰ حکام کو بخوبی ان کی تنخواہوں اور مطالبات کا علم ہے مگرشاید   فنڈز کی قلت ہے ۔