کیاجسٹس قاضی فائزقانونی جنگ جیت رہے ہیں ؟

وقت اشاعت:6دسمبر

دی سپر لیڈ ، اسلام آباد۔ کیاجسٹس قاضی فائزقانونی جنگ جیت رہے ہیں ؟ سماجی اور سیاسی حلقوں میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظر ثانی درخواست موضوع بحث بن گئی ہے ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس کے فیصلے کے حوالے سے دائر نظر ثانی کی درخواست  سماعت کےلئے منظور ہو گئی ہے ۔ جس کا مطلب ہے کہ آٹھ دسمبر کو سب کی نظریں اس اہم ترین سماعت پر مرکوز ہونگی ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سرکاری عہدے داروں نے میرے اور اہل خانہ کے خلاف  منظم پراپیگنڈہ مہم چلائی۔  ایف بی آر کی رپورٹ نہ مجھے نہ اہلیہ کو فراہم کی گئی ۔ا س ادارے کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے  ایف بی آر رپورٹ بھی ریفرنس کی مانند گمراہ کن پروپیگنڈہ کے لیے میڈیا کو لیک کی گئی۔ اس رپورٹ سے میں اور میری اہلیہ متاثر ہو سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جون کے فیصلہ سے عدلیہ کی آزادی کو ایگزیکٹو کے ہاتھ میں دے دیا گیا۔ یہ سراسر آئین کے خلاف ہے ۔  فیض آباد دھرنا کیس کے بعد ایم کیو ایم، پی ٹی آئی نے مجھے ہٹانے کامطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا نجی طور پر ریفرنس کا بتانے کا مقصد مجھے سے استعفیٰ مانگنا تھا۔ سپریم کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے تعصب کے حوالےسے اس خاص حصے کی سماعت ہی نہیں ۔

عاصم باجوہ،زلفی،ندیم بابر، گل،واوڈا کی بھی بیرون مکل جائیدادیں ہیں ، درخواست کا متن

انہوں نے کہا کہ کئی حکومتی شخصیات کی بیرون ملک جائیدادیں ہیں۔  ان میں زلفی بخاری ،  شہزاد اکبر، یار محمد رند، ندیم بابر، عاصم سلیم باجوہ، شہباز گل ،فیصل واوڈا اور عثمان ڈار شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کےاثاثوں کی تفصیلات سامنےآگئیں

انہوں نے اپنی درخواست میں بتایا کہ ذلفی بخاری  کی  لندن ،  یار محمد رند کی دبئی، ندیم بابر ،امریکا جبکہ شہباز گل کی بھی امریکا میں ہی جائیداد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  عاصم سلم باجوہ کی اہلیہ کی امریکا میں 13 کمرشل اور 5 رہائشی جائیدادیں ہیں۔ فیصل واوڈا کی بیرون ملک 9 جائیدادیں ہیں۔ ان کی لندن میں 7، ملائشیا اور دبئی میں ایک ایک جائیداد ہے، جب کہ عثمان ڈار کی برمنگھم میں جائیداد ہے۔ اسی طرح شہزاد اکبر کی لندن میں پراپرٹی ہے جبکہ  ان کی اہلیہ کا اسپین میں ایک فلیٹ بھی ہے ۔

قاضی فائز عیسیٰ نے مطالبہ کیا کہ جسٹس مقبول باقر، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحیٰ آفریدی کو بھی بینچ کا حصہ بنایا جائے۔ جبکہ یہ سماعت براہ راست ٹی وی پر دکھانے کی اجازت دی جائے ۔